صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 2018

ان بازاروں کا بیان جو جاہلیت کے زمانہ میں تھے اور اسلام کے زمانہ میں بھی لوگ وہاں خرید وفروخت کرتے ۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمرو , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ عُکَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ تَأَثَّمُوا مِنْ التِّجَارَةِ فِيهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَذَا

علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ عکاظہ مجنہ اور ذوالمجاز جاہلیت کے زمانہ میں بازار تھے، جب اسلام کا زمانہ آیا تو لوگوں نے وہاں خرید و فروخت کو گناہ سمجھا، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہارے لئے حج کے زمانہ میں خرید و فروخت میں کوئی گناہ نہیں حضرت ابن عباس کی قرأت میں یہی ہے

Narrated Ibn 'Abbas:
'Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were markets in the Pre-lslamic period. When the people embraced Islam they considered it a sin to trade there. So, the following Holy Verse came:– 'There is no harm for you if you seek of the bounty of your Lord (Allah) in the Hajj season." (2.198) Ibn 'Abbas recited it like this.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں