بڑھئی کا بیان۔
راوی: خلاد بن یحیی , عبدالواحد بن ایمن اپنے والد سے وہ جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَجْعَلُ لَکَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ فَإِنَّ لِي غُلَامًا نَجَّارًا قَالَ إِنْ شِئْتِ قَالَ فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ فَصَاحَتْ النَّخْلَةُ الَّتِي کَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا حَتَّی کَادَتْ تَنْشَقُّ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَکَّتُ حَتَّی اسْتَقَرَّتْ قَالَ بَکَتْ عَلَی مَا کَانَتْ تَسْمَعُ مِنْ الذِّکْرِ
خلاد بن یحیی ، عبدالواحد بن ایمن اپنے والد سے وہ جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک انصار عورت نے رسول اللہ سے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ کے لئے ایسی چیز نہ بنادوں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھیں، میرا ایک لڑکا بڑھئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیری خواہش ہے تو بنوا دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے منبر تیار کیا گیا جب جمعہ کا دن آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے جو بنایا گیا تھا کھجور کا وہ تنا چیخنے لگا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے یہاں تک کہ قریب تھا کہ پھٹ جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اترے اس کو پکڑا اور اپنے سینے سے چمٹا لیا وہ تنا اس چھوٹے بچے کی طرح رونے لگا جس کو چپ کرایا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ ٹھہر گیا اور فرمایا کہ یہ لکڑی اس بنا پر روئی کہ اس کے پاس جو ذکر ہوتا تھا اس کو سنتی تھی۔
Narrated Jabir bin Abdullah: An Ansari woman said to Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?" He replied, "If you wish." So, she got a pulpit made for him. When it was Friday
________________________________________