صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 2010

سنار کے پیشہ کے متعلق جو روایتیں آئی ہیں اور طاؤس نے ابن عباس سے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حرم کی گھانس نہ کاٹی جائے اور عباس نے عرض کیا کہ سواذخر کے اس کی اجازت فرمائیے اس لئے کہ وہ سناروں اور لوگوں کے گھروں میں کام آتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھااذخر کی اجازت ہے۔

راوی: اسحق , خالد بن عبداللہ , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا لِأَحَدٍ بَعْدِي وَإِنَّمَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ لَا يُخْتَلَی خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يُلْتَقَطُ لُقْطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلَّا الْإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُيُوتِنَا فَقَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقَالَ عِکْرِمَةُ هَلْ تَدْرِي مَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ تُنَحِّيَهُ مِنْ الظِّلِّ وَتَنْزِلَ مَکَانَهُ قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ خَالِدٍ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا

اسحاق ، خالد بن عبداللہ ، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مکہ کو حرام قرار دیا ہے اور مجھ سے پہلے اور میرے بعد کسی کے لئے حلال نہ ہوا تھا اور میرے لئے صرف دن کی ایک ساعت میں حلال کیا گیا وہاں کی گھاس نہ اکھاڑی جائے نہ اس کا درخت کاٹا جائے اور نہ اس کا شکار بھگایا جائے اور نہ وہاں کی کوئی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے، مگر اس شخص کے لئے جائز ہے جو اس کی تشہیر کرے اور عباس بن عبدالمطلب نے عرض کیا کہ ہمارے سناروں اور گھروں کی چھتوں کے لئے اذخر کی اجازت دیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اذخر کی اجازت ہے، عکرمہ نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے شکار کو بھگانا کیا ہے؟ اس نے شکار کا بھگانا یہ ہے کہ تم اس کو سایہ سے ہٹاؤ اور اس کی جگہ لے لو، عبدالوہاب نے خالد سے روایت کیا کہ ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لئے اس کی اجازت دے دیجئے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Allah's Apostle said, "Allah made Mecca a sanctuary and it was neither permitted for anyone before, nor will it be permitted for anyone after me (to fight in it). And fighting in it was made legal for me for a few hours of a day only. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut down its trees or to chase its game or to pick up its Luqata (fallen things) except by a person who would announce it publicly." 'Abbas bin 'Abdul-Muttlib requested the Prophet, "Except Al-Idhkhir, for our goldsmiths and for the roofs of our houses." The Prophet said, "Except Al-Idhkhir." 'Ikrima said, "Do you know what is meant by chasing its game? It is to drive it out of the shade and sit in its place." Khalid said, "('Abbas said: Al-Idhkhir) for our goldsmiths and our graves."

یہ حدیث شیئر کریں