صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وضو کا بیان ۔ حدیث 199

لگن، پیالے اور لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کا بیان

راوی: ابوالیمان شعیب , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَکَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَی النَّاسِ وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْکَ حَتَّی طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ

ابوالیمان شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (آخری مرض میں) بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض سخت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ کی تیمارداری کی جائے، تو سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی، تب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرے گھر آنے کے لئے دو آدمیوں کے درمیان میں (سہارا لے کر) نکلے، دونوں پیر (مبارک) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمین میں گھسٹتے ہوئے جاتے تھے، عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اور ایک اور شخص کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے تھے عبیداللہ (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو اس کی خبر دی تو انہوں نے کہا تم جانتے ہو کہ دوسرا شخص کون تھا؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ان کے گھر آچکے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرض اور بھی زیادہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں، میرے اوپر ڈال دو، تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں ( چنانچہ ) اس کی تعمیل کی گئی اور آپ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخضب میں بٹھلا دیئے گئے، اس کے بعد ہم سب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر پانی ڈالنا شروع کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارے سے فرمایا کہ بس، اب تم تعمیل حکم کر چکیں (تب ہم نے موقوف کیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔

Narrated 'Aisha: When the ailment of the Prophet became aggravated and his disease became severe, he asked his wives to permit him to be nursed (treated) in my house. So they gave him the permission. Then the Prophet came (to my house) with the support of two men, and his legs were dragging on the ground, between 'Abbas, and another man." 'Ubaid-Ullah (the sub narrator) said, "I informed 'Abdullah bin 'Abbas of what'Aisha said. Ibn 'Abbas said: 'Do you know who the other man was?' I replied in the negative. Ibn 'Abbas said, 'He was 'Ali (bin Abi Talib)." 'Aisha further said, "When the Prophet came to my house and his sickness became aggravated he ordered us to pour seven skins full of water on him, so that he might give some advice to the people. So he was seated in a Mikhdab (brass tub) belonging to Hafsa, the wife of the Prophet. Then, all of us started pouring water on him from the water skins till he beckoned to us to stop and that we have done (what he wanted us to do). After that he went out to the people."

یہ حدیث شیئر کریں