صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1956

کیا اعتکاف کرنے والا اپنی ضرورتوں کے لئے مسجد کے دروازے تک آسکتا ہے ۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , علی بن حسین , صفیہ ا

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِکَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَبُرَ عَلَيْهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنْ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا شَيْئًا

ابوالیمان، شعیب، زہری، علی بن حسین، حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملاقات کی غرض سے آئیں، اس وقت آپ مسجد میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں تھے، آپ کے نزدیک تھوڑی دیر گفتگو کی، پھر چلنے کو کھڑی ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، تاکہ ان کو پہنچا دیں یہاں تک کہ باب ام سلمہ کے پاس مسجد کے دروازے تک پہنچیں، دو انصاری مرد گزرے ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے۔ دونوں نے کہا سبحان اللہ یا رسول اللہ! آپ کے متعلق کوئی بد گمانی ہو سکتی ہے، ان دونوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا شاق گزرا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے جسم میں پھرتا ہے اور مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں بد گمانی پیدا نہ کرے۔

Narrated Ali bin Al-Husain:
Safiya, the wife of the Prophet told me that she went to Allah's Apostle to visit him in the mosque while he was in Itikaf in the last ten days of Ramadan. She had a talk with him for a while, then she got up in order to return home. The Prophet accompanied her. When they reached the gate of the mosque, opposite the door of Um-Salama, two Ansari men were passing by and they greeted Allah's Apostle . He told them: Do not run away! And said, "She is (my wife) Safiya bint Huyai." Both of them said, "Subhan Allah, (How dare we think of any evil) O Allah's Apostle!" And they felt it. The Prophet said (to them), "Satan reaches everywhere in the human body as blood reaches in it, (everywhere in one's body). I was afraid lest Satan might insert an evil thought in your minds."

یہ حدیث شیئر کریں