صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1901

روزے میں بیوی بچوں کا حق ہے ابوحجیفہ نے اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

راوی: عمرو بن علی , ابوعاصم , ابن جریج , عطاء , ابوالعباس شاعر

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَائً أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَسْرُدُ الصَّوْمَ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ فَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَظًّا وَإِنَّ لِنَفْسِکَ وَأَهْلِکَ عَلَيْکَ حَظًّا قَالَ إِنِّي لَأَقْوَی لِذَلِکَ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ وَکَيْفَ قَالَ کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَی قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَطَائٌ لَا أَدْرِي کَيْفَ ذَکَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ مَرَّتَيْنِ

عمرو بن علی، ابوعاصم، ابن جریج، عطاء، ابوالعباس شاعر نے عبداللہ بن عمرو کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں برابر روزے رکھتا ہوں اور رات کو نماز پڑھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا، یا میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم روزے رکھتے ہو اور افطار نہیں کرتے اور نماز پڑھتے ہو، روزہ رکھو اور افطار بھی کرو۔ رات کو عبادت کے لئے کھڑا ہو اور سویا بھی کر اس لئے کہ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری جان اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں اپنے آپ کو اس سے زیادہ قوی پاتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا داؤد علیہ السلام کے روزے رکھ، میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح روزے رکھتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیچھے نہ ہٹتے۔ عبداللہ نے کہا میں نے عرض کیا کہ میری طرف سے اس کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ عطاء نے کہا میں نہیں جانتا کہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا تذکرہ کس طرح کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے گویا روزے نہیں رکھے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Amr:
The news of my daily fasting and praying every night throughout the night reached the Prophet. So he sent for me or I met him, and he said, "I have been informed that you fast everyday and pray every night (all the night). Fast (for some days) and give up fasting (for some days); pray and sleep, for your eyes have a right on you, and your body and your family (i.e. wife) have a right on you." I replied, "I have more power than that (fasting)." The Prophet said, "Then fast like the fasts of (the Prophet) David". I said, "How?" He replied, "He used to fast on alternate days, and he used not to flee on meeting the enemy." I said, "From where can I get that chance?" ('Ata' said, "I do not know how the expression of fasting daily throughout the life occurred.") So, the Prophet said, twice, "Whoever fasts daily throughout his life is just as the one who does not fast at all."

یہ حدیث شیئر کریں