روزہ دار کے غسل کرنے کا بیان اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا تر کیا اور اپنے جسم پر ڈالا اس حال میں کہ وہ روزہ دار تھے اور شعبی روزہ کی حالت میں حمام میں داخل ہوتے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہانڈی یا کسی چیز کا مزہ چکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور حسن بصری نے فرمایا کہ کلی کرنے اور اپنے آپ کو ٹھنڈا کرنے میں روزہ دار کے لئے کوئی حرج نہیں اور ابن مسعود نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو چاہیے کہ اس حال میں صبح کرے کہ تیل لگایا ہو اور کنگھی کی ہو اور انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس حوض ہے جس میں روزہ کی حالت میں داخل ہوجاتا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے روزہ کی حالت میں مسواک کی اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دن کی ابتدا میں اور شام کے وقت مسواک کرتے تھے، اور تھوک نہ نگلتے تھے اور عطاء نے کہا کہ اگر تھوک نگل جائے، تو میں نہیں کہوں گا کہ روزہ ٹوٹ جاتا اور ابن سیرین نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ ان سے کہا گیا کہ اس میں مزہ ہوتا ہے تو انہوں نے کہ پانی میں بھی مزہ ہوتا ہے اور تم اس سے کلی کرتے ہو اور انس رضی اللہ عنہ اور ابراہیم اور حسن نے روزہ دار کے سرمہ لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا۔
راوی: احمد بن صالح , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ اور ابوبکر عائشہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَأَبِي بَکْرٍ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِکُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ
احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ اور ابوبکر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان میں بغیر احتلام کے یعنی جماع سے نہانے کی ضرورت ہوئی اور صبح ہوتی تو آپ غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔
Narrated 'Aisha:
(At times) in Ramadan the Prophet used to take a bath in the morning not because of a wet dream and would continue his fast.