صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1854

روزہ دار کے غسل کرنے کا بیان اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا تر کیا اور اپنے جسم پر ڈالا اس حال میں کہ وہ روزہ دار تھے اور شعبی روزہ کی حالت میں حمام میں داخل ہوتے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہانڈی یا کسی چیز کا مزہ چکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور حسن بصری نے فرمایا کہ کلی کرنے اور اپنے آپ کو ٹھنڈا کرنے میں روزہ دار کے لئے کوئی حرج نہیں اور ابن مسعود نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو چاہیے کہ اس حال میں صبح کرے کہ تیل لگایا ہو اور کنگھی کی ہو اور انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس حوض ہے جس میں روزہ کی حالت میں داخل ہوجاتا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے روزہ کی حالت میں مسواک کی اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دن کی ابتدا میں اور شام کے وقت مسواک کرتے تھے، اور تھوک نہ نگلتے تھے اور عطاء نے کہا کہ اگر تھوک نگل جائے، تو میں نہیں کہوں گا کہ روزہ ٹوٹ جاتا اور ابن سیرین نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ ان سے کہا گیا کہ اس میں مزہ ہوتا ہے تو انہوں نے کہ پانی میں بھی مزہ ہوتا ہے اور تم اس سے کلی کرتے ہو اور انس رضی اللہ عنہ اور ابراہیم اور حسن نے روزہ دار کے سرمہ لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا۔

راوی: احمد بن صالح , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ اور ابوبکر عائشہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَأَبِي بَکْرٍ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِکُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ

احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ اور ابوبکر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان میں بغیر احتلام کے یعنی جماع سے نہانے کی ضرورت ہوئی اور صبح ہوتی تو آپ غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔

Narrated 'Aisha:
(At times) in Ramadan the Prophet used to take a bath in the morning not because of a wet dream and would continue his fast.

یہ حدیث شیئر کریں