سلف میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں، جو صرف پاخانہ پیشاب کے بعد وضو کو فرض سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ کسی چیز سے وضو فرض نہیں سمجھتے، ان کی دلیل یہ آیت ہے أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ الْغَائِطِ ، عطاء رحمتہ اللہ علیہ نے اس شخص کے بارے میں جس کے پیچھے سے کیڑا خارج ہو یا اس کے عضو خاص سے جوں کی مثل کوئی چیز نکلے، یہ کہا ہے کہ وضو کا اعادہ کر لے، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ جب کوئی نماز میں ہنس پڑے، تو وہ اس کا اعادہ کر لے اور وضو کا اعادہ نہ کرے، حسن (بصری) رحمہ اللہ علیہ نے کہا ہے اگر ( کوئی) شخص اپنے بال یا اپنے ناخن کتروائے یا اپنے موزے اتار ڈالے تو اس پر وضو (فرض) نہیں، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے کہ وضو فرض نہیں ہوتا مگر حدث کے سبب سے اور جابر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ ذات الرقاع میں تھے، ایک شخص کو تیر مارا گیا ، جس سے ان کا خون نکل آیا، مگر انہوں نے رکوع کیا اور سجدہ کیا اور اپنی نماز پر قائم رہے، حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مسلمان برابر اپنے زخموں میں نماز پڑھا کرتے تھے اور طاؤس اور محمد بن علی اور عطاء اور اہل حجاز کہتے ہیں کہ خون (نکلنے) سے وضو (فرض) نہیں ہوتا، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک پھنسی کو دبا دیا اور اس سے خون نکلا، مگر انہوں نے وضو نہیں کیا اور ابن ابی اوفی نے خون تھوکا مگر وہ اپنی نماز میں قائم رہے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اور حسن (بصری) رحمتہ اللہ علیہ اس شخص کے بارے میں جو پچھنے لگوائے، یہ کہتے ہیں کہ اس پر صرف اپنے پچھنے کے مقامات کا دھونا ضروری ہے
راوی: اسحاق بن منصور , نضر , شعبہ , حکم , ذکوان , ابوصالح , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ مَنْصُورٍقَالَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ ذَکْوَانَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَجَائَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاکَ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْکَ الْوُضُوئُ تَابَعَهُ وَهْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ وَيَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوئُ
اسحاق بن منصور، نضر، شعبہ، حکم، ذکوان، ابوصالح، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری شخص کو بلوایا، جس وقت وہ آئے ہیں تو ان کے سر (سے) غسل کا (پانی) ٹپک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید ہمارے بلانے سے تم جلدی چلے آئے، انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، آپ نے فرمایا کہ جب ایسا موقعہ ہو اور کسی سبب سے انزال نہ ہو، تو تمہارے اوپر وضو (فرض) ہے، وہب نے نضر کی متابعت کی ہے، لیکن ان کی روایت میں حدثنا کے الفاظ ہیں اور غندر اور یحیی نے شعبہ سے وضو کرنے کے الفاظ روایت نہیں کئے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah's Apostle sent for a Ansari man who came with water dropping from his head. The Prophet said, "Perhaps we have forced you to hurry up, haven't we?" The Ansari replied, "Yes." Allah's Apostle further said, "If you are forced to hurry up (during intercourse) or you do not discharge then ablution is due on you (This order was cancelled later on, i.e. one has to take a bath).