حرم کا شکار نہ بھگایا جائے ۔
راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , خالد , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَکَّةَ فَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ لَا يُخْتَلَی خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ وَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا لَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ يُنَحِّيَهُ مِنْ الظِّلِّ يَنْزِلُ مَکَانَهُ
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، خالد، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرام کیا۔ نہ تو ہم سے پہلے کسی کے لئے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا اور میرے لئے صرف دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا۔ وہاں کی گھاس نہ اکھاڑی جائے وہاں درخت نہ کاٹا جائے، اور نہ وہاں کا شکار بھگایا جائے اور نہ وہاں کی گری پڑی چیز کوئی اٹھائے مگر تشہیر کرنے والا اٹھا سکتا ہے حضرت عباس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذخر کی اجازت ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لئے دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ سوائے اذخر کے، خالد، عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ شکار بھگا لے جانے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ سایہ سے اس کو بھگائے اور خود اس جگہ پر اترے۔
Narrated Ibn 'Abbas:
"The Prophet said, 'Allah has made Mecca, a sanctuary, so it was a sanctuary before me and will continue to be a sanctuary after me. It was made legal for me (i.e. I was allowed to fight in it) for a few hours of a day. It is not allowed to uproot its shrubs or to cut its trees, or to chase (or disturb) its game, or to pick up its luqata (fallen things) except by a person who would announce that (what he has found) publicly.' Al-'Abbas said, 'O Allah's Apostle! Except Al-ldhkhir (a kind of grass) (for it is used) by our goldsmiths and for our graves.' The Prophet then said, 'Except Al-idhkhir.' " 'Ikrima said, 'Do you know what "chasing or disturbing" the game means? It means driving it out of the shade to occupy its place."