صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1747

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ وَنَحْوِهِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءُ مِثْلِ مَا قَتَلَ مِنْ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَفَ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ وَإِذَا صَادَ الْحَلَالُ فَأَهْدَى لِلْمُحْرِمِ الصَّيْدَ أَكَلَهُ وَلَمْ يَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَسٌ بِالذَّبْحِ بَأْسًا وَهُوَ غَيْرُ الصَّيْدِ نَحْوُ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَالْبَقَرِ وَالدَّجَاجِ وَالْخَيْلِ يُقَالُ عَدْلُ ذَلِكَ مِثْلُ فَإِذَا كُسِرَتْ عِدْلٌ فَهُوَ زِنَةُ ذَلِكَ قِيَامًا قِوَامًا يَعْدِلُونَ يَجْعَلُونَ عَدْلًا

اللہ تعالی کا قول کہ شکار نہ مارو اس حال میں کہ تم احرام باندھے ہو اور تم میں سے جس نے قصدا اسکو قتل کردیا تو جس طرح کا جانور مارے اس طرح کا بدلہ دے اس کا فیصلہ تم میں دو عادل آدمی کریں ، یہ قربانی کے لئے کعبہ میں بھیجاجائے اور فقیروں کو کھانا کھلائے یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کئے کامزہ چکھے، جو گزر چکا اللہ نے اسکو معاف کیا اور جو دوبارہ ایسا کرے تو اللہ تعالی اس سے بدلہ لے گا اور اللہ تعالی زبردست بدلہ لینے والا ہے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کے لئے حلال کہا گیا ہے اور خشکی کا شکار تمہارے لے حرام کیا گیا ہے جب تک تم احرام کی حالت میں ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تم اٹھائے جاؤ گے ۔

یہ حدیث شیئر کریں