طواف زیارت کے بعد عورت کو حیض آجانے کا بیان ۔
راوی: ابولنعمان , ابوعوانہ , منصور , ابراہیم , اسود , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی إِلَّا الْحَجَّ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَحِلَّ وَکَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَطَافَ مَنْ کَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَکْنَا مَنَاسِکَنَا مِنْ حَجِّنَا فَلَمَّا کَانَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُلُّ أَصْحَابِکَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي قَالَ مَا کُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا قُلْتُ لَا قَالَ فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيکِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُکِ مَکَانَ کَذَا وَکَذَا فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْرَی حَلْقَی إِنَّکِ لَحَابِسَتُنَا أَمَا کُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَلَا بَأْسَ انْفِرِي فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَی أَهْلِ مَکَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ وَقَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ لَا تَابَعَهُ جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ فِي قَوْلِهِ لَا
ابوالنعمان، ابوعوانہ، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارا صرف حج کا ارادہ تھا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے اور خانہ کعبہ اور صفا اور مروہ کا طواف کیا اور احرام سے باہر نہیں ہوئے آپ کے پاس ہدی یعنی قربانی کا جانور بھی تھا آپ کے ساتھ جس قدر مرد عورت تھے، سب نے طواف کیا اور ان میں سے جن لوگوں کے پاس قربانی کا جانور نہیں تھا، احرام سے باہر ہو گئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حیض آگیا، ہم نے حج کے تمام ارکان ادا کئے جب روانگی کی رات آئی، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے علاوہ آپ کے تمام اصحاب حج اور عمرہ کر کے واپس ہو رہے ہیں، آپ نے فرمایا کیا تو نے طواف نہیں کیا، جس رات کو ہم مکہ آئے تھے، میں نے کہا کہ نہیں کیا، آپ نے فرمایا کہ تو اپنے بھائی عبدالرحمن کے ساتھ تنعیم کی طرف جا، اور عمرہ کا احرام باندھ، میں عبدالرحمن کے ساتھ تنعیم کی طرف گئی تو میں نے عمرے کا احرام باندھا، اور صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی کو حیض آگیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بانجھ سر منڈی تو مجھے روک لے گی، کیا تو نے قربانی کے دن طواف کر لیا تھا، تو انہوں نے کہا ہاں، آپ نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں، روانہ ہو جا تو میں آپ سے اس حال میں ملی کہ آپ مکہ والوں سے اوپر کی جانب چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا میں چڑھ رہی تھی اور آپ اتر رہے تھے، مسدد کی روایت میں اس طرح ہے کہ میں نے کہا نہیں، جریر نے منصور سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے جس میں نہیں کا لفظ روایت ہے۔
Narrated 'Aisha:
We set out with the Prophet with the intention of performing Hajj only. The Prophet reached Mecca and performed Tawaf of the Ka'ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka'ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, "O Allah's Apostle! All your companions are returning with Hajj and 'Umra except me." He asked me, "Didn't you perform Tawaf of the Ka'ba (Umra) when you reached Mecca?" I said, "No." He said, "Go to Tan'im with your brother 'Abdur-Rahman, and assume Ihram for 'Umra and I will wait for you at such and such a place." So I went with 'Abdur-Rahman to Tan'im and assumed Ihram for 'Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet said, " 'Aqra Halqa! You will detain us! Didn't you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)?" She said, "Yes, I did." He said, "Then there is no harm, depart." So I met the Prophet when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.