جب دونوں جمروں کی رمی کرے تو قبلہ کی طرف منہ کرکے زمین پر کھڑا ہو۔
راوی:
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ کَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ عَلَی إِثْرِ کُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ حَتَّی يُسْهِلَ فَيَقُومَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلًا وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ ثُمَّ يَرْمِي الْوُسْطَی ثُمَّ يَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَسْتَهِلُ وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلًا وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ وَيَقُومُ طَوِيلًا ثُمَّ يَرْمِي جَمْرَةَ ذَاتِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُولُ هَکَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
عثمان بن ابی شیبہ، طلحہ بن یحیی، یونس، زہری، سالم، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ قریب والے جمرہ پر سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے پھر آگے بڑھتے تو نرم زمین پر پہنچتے، اور قبلہ رو کھڑے ہوتے اور دیر تک کھڑے رہتے اور دعا کرتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے پھر درمیانی جمرہ کی رمی کرتے، پھر بائیں جانب جاتے اور نرم زمین پر پہنچتے پھر قبلہ رو کھڑے ہوتے اور دیر تک کھڑے رہتے اور دعا کرتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر وادی کے نچلے حصہ سے جمرہ ذات عقبہ کی رمی کرتے اور وہاں کھڑے نہیں رہتے وہاں سے فارغ ہوتے، تو کہتے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا۔