ایام منیٰ میں خطبہ دینے کا بیان۔
راوی: عبداللہ بن محمد , ابوعامر , قرہ , محمد بن سیرین , عبدالرحمن بن ابی بکرہ
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ وَرَجُلٌ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحَجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَتْ بِالْبَلْدَةِ الْحَرَامِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا إِلَی يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَی مِنْ سَامِعٍ فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
عبداللہ بن محمد، ابوعامر، قرہ، محمد بن سیرین، عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے اور ایک دوسرے شخص نے جو میرے خیال میں عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ افضل تھے۔ یعنی حمید بن عبدالرحمن نے بھی ابوبکرہ سے روایت کیا ہے کہ قربانی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے خطبہ پڑھا۔ فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اللہ کے رسول زیادہ باخبر ہیں، آپ تھوڑی دیر خاموش رہے۔ یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا آپ اس دن کا کوئی دوسرا نام بیان کریں گے، آپ نے فرمایا کہ یہ یوم نحر ہے؟ ہم نے جواب دیا کیوں نہیں، آپ نے فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اللہ کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ تھوڑی دیر خاموش رہے یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوا کہ شاید آپ اس دن کا کوئی دوسرا نام بیان کریں گے۔ آپ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، پھر آپ خاموش رہے یہاں تک کہ ہم کو خیال ہوا شاید کوئی دوسرا نام اس شہر کا رکھیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ حرام کا شہر نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، آپ نے فرمایا کہ تمہارے خون اور تمہارے مال تم پر حرام ہیں، جس طرح آج کا دن تمہارے اس مہینہ اور اس شہر میں ہے، جب تک تم اپنے رب سے ملو، لوگوں! کیا میں نے پہنچا دیا لوگوں نے کہا کہ ہاں، آپ نے فرمایا اے اللہ گواہ رہنا، حاضر غائب کو پہنچا دیں، اس لئے کہ بسا اوقات براہ راست سننے والے سے وہ شخص زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے جسے پہنچایا گیا ہو، میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔
Narrated Abu Bakra:
The Prophet delivered to us a sermon on the Day of Nahr. He said, "Do you know what is the day today?" We said, "Allah and His Apostle know better." He remained silent till we thought that he might give that day another name. He said, "Isn't it the Day of Nahr?" We said, "It is." He further asked, "Which month is this?" We said, "Allah and His Apostle know better." He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied: "Yes! It is." He further asked, "What town is this?" We replied, "Allah and His Apostle know it better." He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, "Isn't it the forbidden (Sacred) town (of Mecca)?" We said, "Yes. It is." He said, "No doubt, your blood and your properties are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this month of yours, in this town of yours, till the day you meet your Lord. No doubt! Haven't I conveyed Allah's message to you? They said, "Yes." He said, "O Allah! Be witness. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent because the informed one might comprehend it (what I have said) better than the present audience, who will convey it to him. Beware! Do not renegade (as) disbelievers after me by striking the necks (cutting the throats) of one another."
________________________________________