صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1667

جمرہ کے نزدیک سوار ہو کر لوگوں کو مسئلہ بتانے کا بیان ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , عیسیٰ بن طلحہ عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ فَقَالَ رَجُلٌ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ فَجَائَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عیسیٰ بن طلحہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوادع میں کھڑے ہوئے تو لوگ آپ سے مسئلہ پوچھنے لگے، ایک شخص نے عرض کیا مجھے معلوم نہ تھا اس لئے میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرا شخص آیا اس نے عرض کیا میں نہیں جانتا تھا اس لئے رمی سے پہلے قربانی کر لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمی کر لو، کوئی حرج نہیں، اس دن جس چیز کے متعلق بھی پوچھا گیا کہ مقدم کی گئی یا مؤخر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

Narrated 'Abdullah bin 'Amr :
Allah's Apostle stopped (for a while near the Jimar at Mina) during his last Hajj and the people started asking him questions. A man said, "Ignorantly I got my head shaved before slaughtering." The Prophet replied, "Slaughter (now) and there is no harm in it." Another man said, "Unknowingly I slaughtered the Hadi before doing the Rami." The Prophet said, "Do Rami now and there is no harm in it." So, on that day, when the Prophet was asked about anything (about the ceremonies of Hajj) done before or after (its stated time) his reply was, "Do it (now) and there is no harm."

یہ حدیث شیئر کریں