مزدلفہ سے کب واپس ہو؟
راوی: حجاج بن منہال , شعبہ , ابواسحاق , عمر بن میمون
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يَقُولُ شَهِدْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّی بِجَمْعٍ الصُّبْحَ ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ إِنَّ الْمُشْرِکِينَ کَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَيَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ
حجاج بن منہال، شعبہ، ابواسحاق، عمر بن میمون بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس موجود تھا انہوں نے مزدلفہ میں صبح کی نماز پڑھی پھر ٹھہرے رہے پھر فرمایا کہ مشرکین آفتاب طلوع ہونے تک واپس نہیں ہوتے تھے اور کہتے تھے کہا اے ثبیر چمک، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشرکین کی مخالفت کی، پھر طلوع آفتاب سے پہلے ہی واپس ہو گئے۔
Narrated 'Amr bin Maimun:
I saw 'Umar, offering the Fajr (morning) prayer at Jam'; then he got up and said, "The pagans did not use to depart (from Jam') till the sun had risen, and they used to say, 'Let the sun shine on Thabir (a mountain).' But the Prophet contradicted them and departed from Jam' before sunrise."
________________________________________