صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1615

اس شخص کا بیان جو مزدلفہ میں صبح کی نماز پڑھے ۔

راوی: عبداللہ بن رجاء , اسرائیل , ابواسحاق , عبدالرحمن بن یزید

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ قال حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی مَکَّةَ ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا فَصَلَّی الصَّلَاتَيْنِ کُلَّ صَلَاةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ وَالْعَشَائُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ وَقَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعْ الْفَجْرُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَکَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ فَلَا يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّی يُعْتِمُوا وَصَلَاةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّی أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ کَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّی رَمَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ

عبداللہ بن رجاء، اسرائیل، ابواسحاق، عبدالرحمن بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ عبداللہ بن مسعود کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوئے، پھر ہم لوگ مزدلفہ آئے تو انہوں نے دو نمازیں پڑھیں، ہر نماز الگ اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کھانا کھایا، پھر فجر کی نماز پڑھی، طلوع فجر کے وقت درآں حالانکہ کہ کوئی کہتا تھا کہ صبح ہوگئی اور کوئی کہتا تھا کہ ابھی صبح نہیں ہوئی، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جگہ مغرب اور عشاء کی دو نمازیں اپنے وقت سے ہٹادی گئی ہیں، اس لئے لوگ مزدلفہ نہ آئیں جب تک کہ اندھیرا نہ ہوجائے اور فجر کی نماز کا یہ وقت ہے، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ خوب اجالا ہو گیا صبح روشن ہوگئی۔ پھر کہا کہ اگر امیرالمومنین اس وقت کوچ کریں تو انہوں نے سنت کے مطابق کیا پھر میں نہیں جانتا کہ ان کا یہ کہنا پہلے ہوا یا حضرت عثمان کا کوچ پہلے ہوا اور برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ یوم نحر میں رمی جمرہ کیا۔

Narrated 'Abdur-Rahman bin Yazid
I went out with 'Abdullah , to Mecca and when we proceeded to am' he offered the two prayers (the Maghrib and the 'Isha') together, making the Adhan and Iqama separately for each prayer. He took his supper in between the two prayers. He offered the Fajr prayer as soon as the day dawned. Some people said, "The day had dawned (at the time of the prayer)," and others said, "The day had not dawned." 'Abdullah then said, "Allah's Apostle said, 'These two prayers have been shifted from their stated times at this place only (at Al-Muzdalifa); first: The Maghrib and the 'Isha'. So the people should not arrive at Al-Muzdalifa till the time of the 'Isha' prayer has become due. The second prayer is the morning prayer which is offered at this hour.' " Then 'Abdullah stayed there till it became a bit brighter. He then said, "If the chief of the believers hastened onwards to Mina just now, then he had indeed followed the Sunna." I do not know which proceeded the other, his ('Abdullah's) statement or the departure of 'Uthman . Abdullah was reciting Talbiya till he threw pebbles at the Jamrat-al-'Aqaba on the Day of Nahr (slaughtering) (that is the 10th of Dhul-Hijja).
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں