صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1603

عرفہ سے لوٹنے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اطمینان سے چلنے کا حکم دینا اور لوگوں کی طرف کوڑے سے اشارہ کرنے کا بیان ۔

راوی: سعید بن ابی مریم , ابراہیم بن سوید , عمرو بن ابی عمرو (مطلب کے غلام) سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَی وَالِبَةَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَائَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَرْبًا وَصَوْتًا لِلْإِبِلِ فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ وَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالْإِيضَاعِ أَوْضَعُوا أَسْرَعُوا خِلَالَکُمْ مِنْ التَّخَلُّلِ بَيْنَکُمْ وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا بَيْنَهُمَا

سعید بن ابی مریم، ابراہیم بن سوید، عمرو بن ابی عمرو (مطلب کے غلام) سعید بن جبیر (والبہ کوفی کے غلام) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ وہ عرفہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پیچھے بہت شور و غل اور اونٹوں کے مارنے کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمایا اے لوگو! تم اطمینان کو اختیار کرو اس لئے کہ اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، أَوْضَعُوا، کے معنی ہیں أَسْرَعُوا یعنی تیز دوڑایا، خِلَالَکُمْ، التَّخَلُّلِ بَيْنَکُمْ سے ماخوذ ہے، (یعنی تمہارے درمیان) فَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا بَيْنَهُمَا ہم نے ان دونوں کے درمیان جاری کیا۔

Narrated Ibn Abbas. :
I proceeded along with the Prophet on the day of 'Arafat (9th Dhul-Hijja). The Prophet heard a great hue and cry and the beating of camels behind him. So he beckoned to the people with his lash, "O people! Be quiet. Hastening is not a sign of righteousness."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں