صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1599

عرفہ سے واپسی کے وقت چلنے کی کیفیت کا بیان۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ہشام بن عروہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ کَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ قَالَ هِشَامٌ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَائٌ وَکَذَلِکَ رَکْوَةٌ وَرِکَائٌ مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ سے واپسی کے وقت حجۃ الوداع میں کس طرح چل رہے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تیز رفتاری سے اور جب وسیع میدان پاتے تو اور بھی رفتار تیز کر دیتے، ہشام نے کہا نص میں عنق سے زیادہ تیز رفتاری کے معنی ہیں، فجوہ کے معنی ہیں کشادہ جگہ اس کی جمع فجوات اور فجاء آتی ہے اسی طرح رکوہ اور رکاء ہے مناص کے معنی ہیں کہ بھاگنے کا وقت نہیں رہا۔

Narrated 'Urwa:
Usama was asked in my presence, "How was the speed of (the camel of) Allah's Apostle while departing from 'Arafat during the Hajjatul Wada?" Usama replied, "The Prophet proceeded on with a modest pace, and when there was enough space he would (make his camel) go very fast."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں