صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1575

صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا واجب ہونا اور یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں بنائی گئی ہیں ۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عروہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قال أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ کَانَتْ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَتَطَوَّفَ بِهِمَا وَلَکِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي کَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ فَکَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُکَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا کُنْتُ سَمِعْتُهُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَذْکُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلَّا مَنْ ذَکَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ کَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ کَانُوا يَطُوفُونَ کُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا ذَکَرَ اللَّهُ تَعَالَی الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْکُرْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ فَلَمْ يَذْکُرْ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ کِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ کَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الْإِسْلَامِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَی أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْکُرْ الصَّفَا حَتَّی ذَکَرَ ذَلِکَ بَعْدَ مَا ذَکَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ

ابوالیمان، شعیب، زہری، عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ عروہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے قول (إِاِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَ طَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِ رٌ عَلِ يْمٌ) 2۔ البقرۃ : 158) کی تفسیر بیان کیجئے۔ اس لئے کہ واللہ اس آیت کا مطلب تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ صفا اور مروہ کا طواف نہ کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اے میرے بھتیجے تو نے بہت بری بات کہی، اگر یہی بات ہوتی جو تم نے بیان کی ہے تو اس صورت میں اس طرح کہا جاتا لاجناح علیہ ان لا یطوف بھما۔ لیکن یہ آیت انصار کے متعلق نازل ہوئی ہے وہ لوگ اسلام لانے سے پہلے منات بت کے نام پر احرام باندھا کرتے تھے، جس کی وہ پوجا کرتے تھے، وہ مشلل کے پاس تھا، جو شخص احرام باندھتا وہ صفا مروہ کے طواف کو برا سمجھتا تھا، جب وہ لوگ مسلمان ہوگئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم صفا اور مروہ کا طواف کرنا برا سمجھتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان طواف کرنے کو سنت قرار دیا ہے اور اس لئے کسی کو اختیار نہیں اس کو چھوڑ دے، پھر میں نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ علم کی بات ہے جو میں نے اب تک نہیں سنی تھی، اور میں نے اہل علم میں چند لوگوں کو اس کے سوا بیان کرتے ہوئے سنا، جو حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ جو لوگ منات کے لئے احرام باندھتے تھے وہ تمام لوگ صفا اور مروہ کا طواف کرتے تھے، جب اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کے طواف کا ذکر کیا اور قرآن میں صفا اور مروہ کا ذکر نہیں کیا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم تو صفا و مروہ کا طواف کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کے طواف کا ذکر کیا ہے لیکن صفا و مروہ کا ذکر نہیں کیا تو کیا ہمارے لئے صفا اور مروہ کے طواف میں کچھ حرج ہے؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ (اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَ طَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِ رٌ عَلِ يْمٌ) 2۔ البقرۃ : 158) اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں سنتا ہوں کہ یہ آیت ان دو فریقوں کے متعلق نازل ہوئی جو جاہلیت میں صفا اور مروہ کے طواف کو گناہ سمجھتے تھے اور ان لوگوں کے بارے میں جو طواف کرتے تھے، پھر اسلام میں بھی ان دونوں کے طواف کو گناہ سمجھا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا کو نہیں بیان کیا، یہاں تک کہ خانہ کعبہ کے طواف کے بعد اس کے طواف کا بھی تذکرہ کیا۔

Narrated 'Urwa:
I asked 'Aisha : "How do you interpret the statement of Allah,. : Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah, and whoever performs the Hajj to the Ka'ba or performs 'Umra, it is not harmful for him to perform Tawaf between them (Safa and Marwa.) (2.158). By Allah! (it is evident from this revelation) there is no harm if one does not perform Tawaf between Safa and Marwa." 'Aisha said, "O, my nephew! Your interpretation is not true. Had this interpretation of yours been correct, the statement of Allah should have been, 'It is not harmful for him if he does not perform Tawaf between them.' But in fact, this divine inspiration was revealed concerning the Ansar who used to assume lhram for worship ping an idol called "Manat" which they used to worship at a place called Al-Mushallal before they embraced Islam, and whoever assumed Ihram (for the idol), would consider it not right to perform Tawaf between Safa and Marwa.
When they embraced Islam, they asked Allah's Apostle (p.b.u.h) regarding it, saying, "O Allah's Apostle! We used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa." So Allah revealed: 'Verily; (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah.' " Aisha added, "Surely, Allah's Apostle set the tradition of Tawaf between Safa and Marwa, so nobody is allowed to omit the Tawaf between them." Later on I ('Urwa) told Abu Bakr bin 'Abdur-Rahman (of 'Aisha's narration) and he said, 'i have not heard of such information, but I heard learned men saying that all the people, except those whom 'Aisha mentioned and who used to assume lhram for the sake of Manat, used to perform Tawaf between Safa and Marwa.
When Allah referred to the Tawaf of the Ka'ba and did not mention Safa and Marwa in the Quran, the people asked, 'O Allah's Apostle! We used to perform Tawaf between Safa and Marwa and Allah has revealed (the verses concerning) Tawaf of the Ka'ba and has not mentioned Safa and Marwa. Is there any harm if we perform Tawaf between Safa and Marwa?' So Allah revealed: "Verily As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah." Abu Bakr said, "It seems that this verse was revealed concerning the two groups, those who used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa in the Pre-lslamic Period of ignorance and those who used to perform the Tawaf then, and after embracing Islam they refrained from the Tawaf between them as Allah had enjoined Tawaf of the Ka'ba and did not mention Tawaf (of Safa and Marwa) till later after mentioning the Tawaf of the Ka'ba.'
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں