حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان ۔
راوی: سعید بن مریم , محمد بن جعفر , زید بن اسلم , اپنے والد
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قال أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِلرُّکْنِ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَمَکَ مَا اسْتَلَمْتُکَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ قَالَ فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا کُنَّا رَائَيْنَا بِهِ الْمُشْرِکِينَ وَقَدْ أَهْلَکَهُمْ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ شَيْئٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَتْرُکَهُ
سعید بن مریم، محمد بن جعفر، زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب نے حجر اسود کی طرف منہ کر کے فرمایا کہ واللہ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع پہنچانا تیرے اختیار میں ہے۔ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھتا، تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، پھر اسے بوسہ دیا اور فرمایا کہ رمل کی ہمیں ضرورت کیا تھی، ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو دکھلایا اور ان کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کردیا، پھر فرمایا: یہ ایسی چیز ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، اس لئے ہم اسے چھوڑنا نہیں پسند کرتے۔
Narrated Zaid bin Aslam from his father who said:
"Umar bin Al-Khattab addressed the Corner (Black Stone) saying, 'By Allah! I know that you are a stone and can neither benefit nor harm. Had I not seen the Prophet touching (and kissing) you, I would never have touched (and kissed) you.' Then he kissed it and said, 'There is no reason for us to do Ramal (in Tawaf) except that we wanted to show off before the pagans, and now Allah has destroyed them.' 'Umar added, '(Nevertheless), the Prophet did that and we do not want to leave it (i.e. Ramal).'
________________________________________