صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1519

مکہ کی فضیلت اور اس کی عمارتوں کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے لوٹ کر آنے کی جگہ اور اس کا مقام بنایا اور و مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے عہد لیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک بنا، اور جب ابراہمم نے عرض کیا کہ اے میرے رب اس شہر کو امن کا شہر بنانا اور یہاں کے رہنے والوں میں جو لوگ قیامت اور اللہ پر ایمان لائیں ۔ ان کے لئے پھلوں کا رزق عطاء کر، اور فرمایا کہ جس نے انکار کیا ، تو میں کچھ مہلت اس کو دوں گا ۔پھر دوزخ کے عذاب کی طرف کھینچ لاؤں گا اور یہ برا ٹھکانہ ہے ، اور جب ابراہیم واسماعیل کعبہ کی بنیادیں بلند کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہماری طرف سے اس کو قبول فرما، بےشک تو سننے والا جاننے والا ہے ، اے ہمارے پروردگار ، ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری اولاد میں سے ایک امت پیدا کر ، جو تابعدار ہو اور ہمیں حج کے طریقے بتا اور ہماری طرف توجہ فرما، بے شک توتوبہ قبول کرنے ولا مہربان ہے۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ , عبداللہ بن محمد بن ابی بکر , عبداللہ بن عمر , عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَکِ لَمَّا بَنَوْا الْکَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرُدُّهَا عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَفَعَلْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَکَ اسْتِلَامَ الرُّکْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ

عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہاری قوم نے جب کعبہ کی عمارت بنائی، تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد سے اسے چھوٹا کردیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر آپ اس کو قواعد ابراہیمی کے مطابق کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ نے فرمایا اگر تمہاری قوم کا کفر کا زمانہ ابھی حال ہی میں نہ گزرا ہوتا تو میں ایسا کر دیتا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یقینا سنا ہے، میرے خیال میں یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کے قریب دونوں رکنوں کو بوسہ دینے کو ترک کیا۔ اس لئے کہ خانہ کعبہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر پورا نہیں بنا تھا۔

Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet) that Allah's Apostle said to her, "Do you know that when your people (Quraish) rebuilt the Ka'ba, they decreased it from its original foundation laid by Abraham?" I said, "O Allah's Apostle! Why don't you rebuild it on its original foundation laid by Abraham?" He replied, "Were it not for the fact that your people are close to the pre-lslamic Period of ignorance (i.e. they have recently become Muslims) I would have done so." The sub-narrator, 'Abdullah (bin 'Umar ) stated: 'Aisha 'must have heard this from Allah's Apostle for in my opinion Allah's Apostle had not placed his hand over the two corners of the Ka'ba opposite Al-Hijr only because the Ka'ba was not rebuilt on its original foundations laid by Abraham.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں