اللہ بزرگ وبرتر کا قول کہ یہ ان کے لئے ہے جو خانہ کعبہ کے پاس رہتے ہوں، اور ابوکامل فضیل بن حسین بصری نے کہا۔
راوی: ابومعشر براء , عثمان بن غیاث , عکرمہ ابن عباس
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّائُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ فَقَالَ أَهَلَّ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأَهْلَلْنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوا إِهْلَالَکُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَةً إِلَّا مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْنَا النِّسَائَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَقَالَ مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ حَتَّی يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا فَرَغْنَا مِنْ الْمَنَاسِکِ جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا وَعَلَيْنَا الْهَدْيُ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَی أَمْصَارِکُمْ الشَّاةُ تَجْزِي فَجَمَعُوا نُسُکَيْنِ فِي عَامٍ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَی أَنْزَلَهُ فِي کِتَابِهِ وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَکَّةَ قَالَ اللَّهُ ذَلِکَ لِمَنْ لَمْ يَکُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَأَشْهُرُ الْحَجِّ الَّتِي ذَکَرَ اللَّهُ تَعَالَی فِي کِتَابهِ شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحَجَّةِ فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الْأَشْهُرِ فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ وَالرَّفَثُ الْجِمَاعُ وَالْفُسُوقُ الْمَعَاصِي وَالْجِدَالُ الْمِرَائُ
ابومعشر براء، عثمان بن غیاث، عکرمہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے متعہ کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ حجۃ الوداع میں مہاجرین وانصار اور ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا اور ہم نے بھی احرام باندھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے احرام کو حج اور عمرہ کا احرام بنا دو، مگر وہ شخص جس نے ہدی کے جانور کو قلادہ ڈالا، ہم نے خانہ کعبہ اور صفا و مروہ کے درمیان طواف کیا اور ہم اپنی بیویوں کے پاس آئے (صحبت کی) اور کپڑے پہنے۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے ہدی کو قلادہ پہنایا، تو اس کے لئے احرام کھولنا جائز نہیں، جب تک کہ ہدی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔ پھر ترویہ کی شام کو ہمیں حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھیں، پھر جب تمام ارکان سے فارغ ہوئے، تو ہم نے خانہ کعبہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا اور ہماراحج پورا ہوگیا اور ہم پر قربانی واجب ہے جیسا کہ اللہ بزرگ و برتر نے فرمایا کہ جس کو قربانی کا جانور میسر ہو وہ قربانی کرے اور جسے میسر نہ ہو، تو تین دن روزے رکھنا اس کے ذمہ حج میں واجب ہے اور سات روزے جب تم اپنے شہروں کو واپس جاؤ اور قربانی میں ایک بکری بھی کافی ہے، لوگوں نے ایک ہی سال میں دو عبادتیں یعنی حج اور عمرہ کو جمع کیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کو نازل کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنت قرار دیا اور اہل مکہ کے سواء دوسری جگہ کے لوگوں کے لئے جائز قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ اس کے لئے ہے جو مسجد حرام (خانہ کعبہ) کے پاس نہ رہنے والے ہوں اور حج کے مہینے وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان کئے ہیں، شوال، ذی قعدہ، ذی الحجہ، جس نے ان مہینوں میں عمرہ کیا، اس پر قربانی واجب ہے، یا روزہ، اور رفث سے مراد جماع ہے اور فسوق سے مراد گناہ اور جدال سے مراد لوگوں سے جھگڑا کرنا ہے۔