صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1496

اللہ تعالیٰ کا قول کہ حج کے چند مہینے مقرر ہیں جس نے ان مہینوں میں حج کا ارادہ کیا، تو نہ جماع کرے اور نہ گناہ کا کام کرے اور نہ جھگڑا کرے، لوگ آپ سے چاند کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیں، یہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ایک ذریعہ ہے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حج کے مہینے شوال، ذی قعدہ، اور ذی الحجہ کے دس دن ہیں اور ابن عباس نے فرمایا کہ سنت یہ ہے کہ حج کے مہینے ہی میں حج کا احرام باندھے اور عثمان رضی اللہ عنہ نے خراسان یا کرمان سے احرام باندھ کر چلنے کو مکروہ سمجھا ہے

راوی: محمد بن بشار , ابوبکر حنفی , افلح بن حمید , قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَلَيَالِي الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْکُمْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَلَا قَالَتْ فَالْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِکُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَکَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ وَکَانَ مَعَهُمْ الْهَدْيُ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَی الْعُمْرَةِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ يَا هَنْتَاهُ قُلْتُ سَمِعْتُ قَوْلَکَ لِأَصْحَابِکَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ قَالَ وَمَا شَأْنُکِ قُلْتُ لَا أُصَلِّي قَالَ فَلَا يَضِيرُکِ إِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ کَتَبَ اللَّهُ عَلَيْکِ مَا کَتَبَ عَلَيْهِنَّ فَکُونِي فِي حَجَّتِکِ فَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَکِيهَا قَالَتْ فَخَرَجْنَا فِي حَجَّتِهِ حَتَّی قَدِمْنَا مِنًی فَطَهَرْتُ ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ مِنًی فَأَفَضْتُ بِالْبَيْتِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَهُ فِي النَّفْرِ الْآخِرِ حَتَّی نَزَلَ الْمُحَصَّبَ وَنَزَلْنَا مَعَهُ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ اخْرُجْ بِأُخْتِکَ مِنْ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا فَإِنِّي أَنْظُرُکُمَا حَتَّی تَأْتِيَانِي قَالَتْ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا فَرَغْتُ وَفَرَغْتُ مِنْ الطَّوَافِ ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرَ فَقَالَ هَلْ فَرَغْتُمْ فَقُلْتُ نَعَمْ فَآذَنَ بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ فَارْتَحَلَ النَّاسُ فَمَرَّ مُتَوَجِّهًا إِلَی الْمَدِينَةِ ضَيْرِ مِنْ ضَارَ يَضِيرُ ضَيْرًا وَيُقَالُ ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا

محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، افلح بن حمید، قاسم بن محمد، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے مہینوں میں، حج کی راتوں میں حج کے زمانے میں نکلے، ہم نے سرف میں قیام کیا، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ آپ اپنے صحابہ کے پاس آئے اور فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے تو عمرہ بنالے اور جس کے پاس قربانی کا جانور ہو، وہ ایسا نہ کرے، عائشہ نے کہا، کہ بعض صحابہ نے اس پر عمل کیا اور بعض نے اس پر عمل نہیں کیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعض صحابہ قوت والے تھے، اور ان کے پاس قربانی کا جانور تھا اس لئے وہ عمرہ نہیں کر سکتے تھے، عائشہ نے کہا کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اس حال میں کہ میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ اے بھولی بھالی عورت ! تو کیوں رو رہی ہے؟ میں نے جواب دیا آپ نے جو اپنے ساتھیوں سے فرمایا وہ میں نے سن لیا اب تو میں عمرہ نہیں کرسکتی، آپ نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ میں نے جواب دیا کہ میں نماز نہیں پڑھتی (یعنی حائضہ ہوں) آپ نے فرمایا کہ تیرے لئے کوئی حرج نہیں، تو آدم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی ہے، جو تمام عورتوں کے مقدر میں لکھا ہے، وہ تیرے مقدر میں بھی ہے، تو اپنے حج میں رہ، بہت ممکن ہے کہ اللہ تجھے عمرہ نصیب کرے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ہم حج کے لئے نکلے یہاں تک کہ ہم منیٰ پہنچے، میں وہاں پاک ہوگئی۔ پھر میں منیٰ سے نکلی خانہ کعبہ کا طواف کیا، پھر میں آپ کے ساتھ آخری کوچ میں نکلی، یہاں تک کہ آپ محصب میں اترے اور ہم بھی آپ کے ساتھ اترے، تو آپ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلایا اور فرمایا کہ اپنی بہن کو حرم سے باہر لے جاؤ تاکہ وہ عمرے کا احرام باندھے، پھر دونوں عمرے سے فارغ ہو کر یہاں آؤ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
' Aisha said, "We set out with Allah's Apostles in the months of Hajj, and (in) the nights of Hajj, and at the time and places of Hajj and in a state of Hajj. We dismounted at Sarif (a village six miles from Mecca). The Prophet then addressed his companions and said, "Anyone who has not got the Hadi and likes to do Umra instead of Hajj may do so (i.e. Hajj-al-Tamattu) and anyone who has got the Hadi should not finish the Ihram after performing ' Umra). (i.e. Hajj-al-Qiran). Aisha added, "The companions of the Prophet obeyed the above (order) and some of them (i.e. who did not have Hadi) finished their Ihram after Umra." Allah's Apostle and some of his companions were resourceful and had the Hadi with them, they could not perform Umra (alone) (but had to perform both Hajj and Umra with one Ihram). Aisha added, "Allah's Apostle came to me and saw me weeping and said, "What makes you weep, O Hantah?" I replied, "I have heard your conversation with your companions and I cannot perform the Umra." He asked, "What is wrong with you?' I replied, ' I do not offer the prayers (i.e. I have my menses).' He said, ' It will not harm you for you are one of the daughters of Adam, and Allah has written for you (this state) as He has written it for them. Keep on with your intentions for Hajj and Allah may reward you that." Aisha further added, "Then we proceeded for Hajj till we reached Mina and I became clean from my menses. Then I went out from Mina and performed Tawaf round the Ka'ba." Aisha added, "I went along with the Prophet in his final departure (from Hajj) till he dismounted at Al-Muhassab (a valley outside Mecca), and we too, dismounted with him." He called ' Abdur-Rahman bin Abu Bakr and said to him, ' Take your sister outside the sanctuary of Mecca and let her assume Ihram for ' Umra, and when you had finished ' Umra, return to this place and I will wait for you both till you both return to me.' " ' Aisha added, ' ' So we went out of the sanctuary of Mecca and after finishing from the ' Umra and the Tawaf we returned to the Prophet at dawn. He said, 'Have you performed the ' Umra?' We replied in the affirmative. So he announced the departure amongst his companions and the people set out for the journey, and the Prophet: too left for Medina.''

یہ حدیث شیئر کریں