صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1430

کیا اپنے صدقہ کے مال کو خرید سکتا ہے ؟ اور غیروں کے صدقہ کو خریدنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف صدقہ دینے والے کو خریدنے سے منع فرمایا ہے اور دوسروں کو منع نہیں فرمایا ۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , سالم , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فَقَالَ لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِکَ فَبِذَلِکَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا يَتْرُکُ أَنْ يَبْتَاعَ شَيْئًا تَصَدَّقَ بِهِ إِلَّا جَعَلَهُ صَدَقَةً

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، سالم، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں خیرات کیا، پھر دیکھا کہ اسے بیچا جا رہا ہے تو اسے خریدنا چاہا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا کہ اپنی خیرات کو دوبارہ واپس نہ لو، اسی سبب سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی خیرات کی ہوئی چیز خریدتے تو اسے صدقہ کردیتے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
Umar bin Al-Khattab gave a horse in charity in Allah's Cause and later he saw it being sold in the market and intended to purchase it. Then he went to the Prophet and asked his permission. The Prophet said, "Do not take back what you have given in charity." For this reason, Ibn 'Umar never purchased the things which he had given in charity, and in case he had purchased something (unknowingly) he would give it in charity again.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں