جس نے اپنے پھل، درخت، زمین یا کھیتی کو بیچا اور اس میں عشر یا زکوٰۃ واجب تھی، تو اب دوسرے مال سے زکوٰۃ دے یا پھل بیچے جس میں صدقہ واجب نہ تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ پھل اس وقت تک نہ بیچو جب تک کہ ان کا قابل انتفاع ہونا ظاہر نہ ہوجائے، چنانچہ قابل انتفاع ہونے کے بعد آپ نے منع نہیں فرمایا اور نہ کسی کی تخصیص فرمائی کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہوئی ہو یا نہ واجب ہوئی ہو ۔
راوی: قتیبہ , مالک , حمید , انس بن مالک
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّی تُزْهِيَ قَالَ حَتَّی تَحْمَارَّ
قتیبہ، مالک، حمید، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے بیچنے سے منع فرمایا: یہاں تک کہ وہ رنگین ہوجائیں یعنی سرخی آجائے۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah's Apostle forbade the selling of fruits until they were ripe. The Prophet (p.b.u.h) added, "It means that they become red ."
________________________________________