اللہ تعالیٰ کا قول کہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے اور اس کا بیان کہ کتنے مال سے آدمی مالدار ہوتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ اس قدر مال نہ ملے جو اس کو بے پرواہ بنادے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان فقراء کے لئے جو اللہ کے راستہ میں گھیرلیے گئے ہیں اور زمین میں چل نہیں سکتے ان کے سوال نہ کرنے کے سبب سے نادان لوگ غنی سمجھتے ہیں ۔ آخر آیت فان اللہ بہ علیم تک۔
راوی: محمد بن عزیذ زہری , یعقوب بن ابراہیم , ابراہیم , صالح , ابن شہاب , عامر بن سعد
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْرٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا يَعْنِي فَقَالَ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُکَبَّ فِي النَّارِ عَلَی وَجْهِهِ وَعَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ بِهَذَا فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَجَمَعَ بَيْنَ عُنُقِي وَکَتِفِي ثُمَّ قَالَ أَقْبِلْ أَيْ سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَکُبْکِبُوا قُلِبُوا فَکُبُّوا مُکِبًّا أَکَبَّ الرَّجُلُ إِذَا کَانَ فِعْلُهُ غَيْرَ وَاقِعٍ عَلَی أَحَدٍ فَإِذَا وَقَعَ الْفِعْلُ قُلْتَ کَتبَّهُ اللَّهُ لِوَجْهِهِ وَکَبَبْتُهُ أَنَاقال ابوعبدالله صالح بن کيسان هواکبر من الزهری وهو قدادرک ابن عمر
محمد بن عزیر زہری، یعقوب بن ابراہیم، ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عامر بن سعد اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کو مال دیا اور میں ان میں بیٹھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو چھوڑ دیا اور اس کو کچھ نہ دیا حالانکہ وہی شخص مجھ کو زیادہ پسند تھا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور چپکے سے عرض کیا کیا بات ہے آپ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا واللہ میں اسے مومن سمجھتا ہوں یا مسلمان ؟ میں تھوڑی دیر خاموش رہا پھر مجھ پر وہ چیز غالب ہوئی جو میں اس کے متعلق جانتا تھا ۔چنانچہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں کو چھوڑ دیا ، حالانکہ میں اسے مومن سمجھتا ہوں، کہا یا مسلمان میں تھوڑی دیر خاموش رہا ۔ پھر مجھ پر اس کا وہ حال غالب آیا جو اس کے متعلق جانتا تھا ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے کہ فلاں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کچھ نہ دیا حالانکہ وہ مومن ہے، یا مسلمان، تین بار اسی طرح ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریاما میں ایک شخص کو دیتا ہوں حالانکہ دوسرا شخص میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے، صرف اس خوف سے دیتا ہوں کہ کہیں دوزخ میں منہ کے بل نہ گرادیا جائے ۔ اور یعقوب اپنے والد سے بواسطہ صالح، اسماعیل بن محمد، محمد (بن سعد) اس حدیث کو روایت کرتے ہیں اور اپنی حدیث میں اتنا (زیادہ) کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سعد کے شانے اور گردن پر رکھ کر فرمایا اے سعد ادھر آؤ انی لا عطی (میں ایک شخص کو دیتا ہوں آخر تک ۔ ابوعبداللہ (بخاری) بیان کرتے ہیں کہ کبکبوا کے معنی ہیں الٹ دیئے گئے مکبا۔ أَکَبَّ الرَّجُلُ سے ماخوذ ہے (لازم استعمال ہوتا ہے) جب اس کا فعل کسی پر واقع نہیں ہوتا اور اگر وہ فعل کسی پر واقع ہو (یعنی متعدی ہو) تو اس کو بولتے ہیں کَتبَّهُ اللَّهُ لِوَجْهِهِ وَکَبَبْتُهُ أَنَا ابوعبداللہ (بخاری) نے فرمایا کہ صالح بن کیسان زہری سے بڑے ہیں اور انہوں نے ابن عمر سے ملاقات کی ہے ۔
Narrated Sad (bin Abi Waqqas) :
Allah's Apostle distributed something (from the resources of Zakat) amongst a group of people while I was sitting amongst them, but he left a man whom I considered the best of the lot. So, I went up to Allah's Apostle and asked him secretly, "Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer." The Prophet said, "Or merely a Muslim (Who surrender to Allah)." I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer. " The Prophet said, "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer." The Prophet said, "Or merely a Muslim." Then Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "I give to a person while another is dearer to me, for fear that he may be thrown in the Hell-fire on his face (by renegating from Islam)."
________________________________________