صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1415

سوال سے بچنے کا بیان۔

راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , زہری , عروہ بن زبیر وسعید بن مسیب

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی قَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدْعُو حَکِيمًا إِلَی الْعَطَائِ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ مِنْهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَی حَکِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَی أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر وسعید بن مسیب روایت کرتے ہیں کہ حکیم بن حزام نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا۔ تو آپ نے دیا۔ میں نے پھر مانگا تو آپ نے دیا۔ پھر فرمایا کہ اے حکیم یہ مال سرسبز وشاداب اور میٹھا ہے، جو اس کو سخاوت نفس کے ساتھ لے۔ تو اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو لالچ کے ساتھ اس کو لے تو اس میں برکت نہیں رہتی اور اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا۔ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ حکیم نے کہا میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اس ذات کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا۔ میں آپ کے بعد کسی سے کچھ قبول نہیں کروں گا، یہاں تک کہ میں دنیا سے چلا جاؤں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کو (وظیفہ) دینے کے لئے بلاتے ، تو وہ قبول کرنے سے انکار کردیتے ۔ پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو (وظیفہ) دینے کے لئے بلایا تو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مسلمانوں کی جماعت میں تمہیں حکیم پر گواہ بناتا ہوں کہ میں اس مال میں سے حکیم کا حق اس کے سامنے پیش کر چکا ہوں، لیکن وہ لینے سے انکار کر رہے ہیں ۔چنانچہ حکیم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص سے کچھ بھی قبول نہ کیا یہاں تک کہ وفات پائے

Narrated 'Urwa bin Az-Zubair and Said bin Al-Musaiyab:
Haklm bin Hizam said, "(Once) I asked Allah's Apostle (for something) and he gave it to me. Again I asked and he gave (it to me). Again I asked and he gave (it to me). And then he said, "O Hakim! This property is like a sweet fresh fruit; whoever takes it without greediness, he is blessed in it, and whoever takes it with greediness, he is not blessed in it, and he is like a person who eats but is never satisfied; and the upper (giving) hand is better than the lower (receiving) hand." Hakim added, "I said to Allah's Apostle , 'By Him (Allah) Who sent you with the Truth, I shall never accept anything from anybody after you, till I leave this world.' " Then Abu Bakr (during his caliphate) called Hakim to give him his share from the war booty (like the other companions of the Prophet ), he refused to accept anything. Then 'Umar (during his caliphate) called him to give him his share but he refused. On that 'Umar said, "O Muslims! I would like you to witness that I offered Hakim his share from this booty and he refused to take it." So Hakim never took anything from anybody after the Prophet till he died.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں