صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1411

اللہ بزرگ وبرتر کا قول، اور گردن چھڑانے اور قرضداروں اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے، اور ابن عباس سے منقول ہے آپ نے زکوٰۃ کے مال سے غلام آزاد کئے اور حج میں دئیے، اور حسن بصری نے کہا کہ اگر زکوٰۃ سے اپنے باپ کو خریدے تو جائز ہے اور مجاہدین اور اس شخص کو بھی دیا جاسکتا ہے، جس نے حج نہ کیا ہو پھر آیت انما الصدقات للفقراء آخرتک تلاوت کی ۔ ان میں سے جس کو بھی دیا جائے کافی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ خالد نے اپنی زرہیں اللہ کی راہ میں خرچ کیں اور ابولاس سے منقول ہے کہ ہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے اونٹ پر سوار کرکے حج کرنے کے لئے بھیجا۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ کَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حُدِّثْتُ عَنِ الْأَعْرَجِ مِثْلِهِ

ابوالیمان، شعیب، ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم دیا، تو آپ سے کہا گیا، کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب زکوۃ نہیں دیتے۔ آپ نے فرمایا کہ ابن جمیل انکار نہیں کرتا ہے۔ مگر یہ کہ وہ فقیر تھا۔ اس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے مالدار بنایا (وہ ناشکری کرتا ہے) لیکن خالد تو اس پر تم (زکوۃ کا مطالبہ کرکے) ظلم کرتے ہو، اس نے اپنی زرہیں اور سامان جنگ اللہ کی راہ میں وقف کردیا ہے اور عباس بن عبدالمطلب میرے چچا ہیں ان کی زکوۃ ان پر صدقہ ہے اور اتنا ہی اور بھی، ابن ابی الزناد نے اپنے والد سے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے اور ابن اسحاق نے ابوالزناد سے روایت کیا کہ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا (وہ عباس یہ صدقہ اور اتنا ہی اور بھی) ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے بواسطہ اعرج اسی طرح حدیث بیان کی گئی۔

Narrated Abu Huraira
Allah's Apostle (p.b.u.h) ordered (a person) to collect Zakat, and that person returned and told him that Ibn Jamil, Khalid bin Al-Walid, and Abbas bin 'Abdul Muttalib had refused to give Zakat." The Prophet said, "What made Ibn Jamll refuse to give Zakat though he was a poor man, and was made wealthy by Allah and His Apostle ? But you are unfair in asking Zakat from Khalid as he is keeping his armor for Allah's Cause (for Jihad). As for Abbas bin 'Abdul Muttalib, he is the uncle of Allah's Apostle (p.b.u.h) and Zakat is compulsory on him and he should pay it double."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں