رشتہ داروں کو زکوٰہ دینے کا حکم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے دو اجر ہیں ایک قرابت کا اور دوسرا صدقہ کا (ثواب ملے گا) ۔
راوی: ابن ابی مریم , محمد بن جعفر , زید بن اسلم , عیاض بن عبداللہ , ابوسعیدخدری
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ إِلَی الْمُصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَعَظَ النَّاسَ وَأَمَرَهُمْ بِالصَّدَقَةِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا فَمَرَّ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّي رَأَيْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَهْلِ النَّارِ فَقُلْنَ وَبِمَ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاکُنَّ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمَّا صَارَ إِلَی مَنْزِلِهِ جَائَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ تَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ زَيْنَبُ فَقَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ فَقِيلَ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ نَعَمْ ائْذَنُوا لَهَا فَأُذِنَ لَهَا قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّکَ أَمَرْتَ الْيَوْمَ بِالصَّدَقَةِ وَکَانَ عِنْدِي حُلِيٌّ لِي فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ فَزَعَمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ وَوَلَدَهُ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ زَوْجُکِ وَوَلَدُکِ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتِ بِهِ عَلَيْهِمْ
ابن ابی مریم، محمد بن جعفر، زید بن اسلم، عیاض بن عبداللہ ، ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر یا عیدالاضحی کے دن عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے، پھر نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو نصیحت کی اور ان کو صدقہ کا حکم دیا، تو آپ نے فرمایا اے لوگو ! صدقہ کرو، پھر عورتوں کے پاس پہنچے اور فرمایا: اے عورتوں کی جماعت تم خیرات کرو، اس لئے کہ مجھے دو زخیوں میں اکثر عورتیں دکھلائی گئیں۔ عورتوں نے کہا ایسا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ نے فرمایا: تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو، شوہروں کی نافرمانی کرتی ہو، اے عورتو ! میں نے تم سے زیادہ دین اور عقل میں ناقص کسی کو نہیں دیکھا۔ جو بڑے بڑے ہوشیاروں کی عقل کم کردے، پھر آپ گھر واپس ہوئے، جب گھر پہنچے، تو ابن مسعود کی بیوی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا آئیں اور اندر آنے کی اجازت مانگی، آپ سے کہا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ زینب ہے۔ آپ نے فرمایا: کون زینب ؟ کہا گیا کہ ابن مسعود کی بیوی، آپ نے فرمایا: اچھا اجازت دو، انہیں اجازت دی گئی، تو انہوں نے آکر عرض کیا، یا نبی اللہ آج آپ نے صدقہ کا حکم دیا، میرے پاس ایک زیور تھا میں نے ارادہ کیا کہ اسے خیرات کردوں، ابن مسعود نے دعوی کیا کہ وہ اور ان کا بیٹا خیرات کا زیادہ مستحق ہے، ان لوگوں سے جن کو میں خیرات دینا چاہتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے شوہر ابن مسعود نے سچ کہا ہے اور تیرا لڑکا ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہے، جن کو تو خیرات دینا چاہتی ہے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri
On 'Id ul Fitr or 'Id ul Adha Allah's Apostle (p.b.u.h) went out to the Musalla. After finishing the prayer, he delivered the sermon and ordered the people to give alms. He said, "O people! Give alms." Then he went towards the women and said. "O women! Give alms, for I have seen that the majority of the dwellers of Hell-Fire were you (women)." The women asked, "O Allah's Apostle! What is the reason for it?" He replied, "O women! You curse frequently, and are ungrateful to your husbands. I have not seen anyone more deficient in intelligence and religion than you. O women, some of you can lead a cautious wise man astray." Then he left. And when he reached his house, Zainab, the wife of Ibn Masud, came and asked permission to enter It was said, "O Allah's Apostle! It is Zainab." He asked, 'Which Zainab?" The reply was that she was the wife of Ibn Mas'ub. He said, "Yes, allow her to enter." And she was admitted. Then she said, "O Prophet of Allah! Today you ordered people to give alms and I had an ornament and intended to give it as alms, but Ibn Masud said that he and his children deserved it more than anybody else." The Prophet replied, "Ibn Masud had spoken the truth. Your husband and your children had more right to it than anybody else."
________________________________________