صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1379

صدقہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے ۔

راوی: قتیبہ , جریر , اعمش , ابووائل , حذیفہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفِتْنَةِ قَالَ قُلْتُ أَنَا أَحْفَظُهُ کَمَا قَالَ قَالَ إِنَّکَ عَلَيْهِ لَجَرِيئٌ فَکَيْفَ قَالَ قُلْتُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْمَعْرُوفُ قَالَ سُلَيْمَانُ قَدْ کَانَ يَقُولُ الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ قَالَ لَيْسَ هَذِهِ أُرِيدُ وَلَکِنِّي أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْکَ بِهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَأْسٌ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابٌ مُغْلَقٌ قَالَ فَيُکْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ يُکْسَرُ قَالَ فَإِنَّهُ إِذَا کُسِرَ لَمْ يُغْلَقْ أَبَدًا قَالَ قُلْتُ أَجَلْ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ قَالَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْنَا فَعَلِمَ عُمَرُ مَنْ تَعْنِي قَالَ نَعَمْ کَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً وَذَلِکَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ

قتیبہ، جریر، اعمش، ابووائل، حذیفہ بیان کرتے ہیں عمر بن خطاب نے فرمایا تم میں سے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنہ کے متعلق حدیث یاد ہے ؟ میں نے کہا مجھے یاد ہے جس طرح آپ نے فرمایا: عمربن خطاب نے فرمایا تم اس پر زیادہ دلیر ہو بتاؤ آپ نے کیا فرمایا ؟ میں نے کہا آپ نے فرمایا انسان کے لئے اس کے بیوی بچے اور پڑوسی میں ایک فتنہ ہوتا ہے نماز، صدقہ اور اچھی بات اس کے لئے کفارہ ہے اور سلیمان نے کہا کبھی اس طرح کہتے کہ نماز، صدقہ اور اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا (اس کا کفارہ ہے) عمر رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرا مقصد یہ نہیں، میرا مقصد تو وہ فتنہ ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح موج مارے گا۔ حذیفہ نے کہا اے امیرالمؤمنین ! آپ کو اس سے کوئی خطرہ نہیں، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کیا وہ بند دروازہ توڑا جائے گا یا کھولا جائے ؟ میں نے جواب دیا نہیں ! بلکہ توڑا جائے گا انہوں نے کہا کہ جب وہ توڑا جائے گا تو کیا پھر کبھی بند نہ ہوگا میں نے جواب دیا ہاں (کبھی بند نہ ہوگا) ابووائل کا بیان ہے ہم نے مسروق سے کہا حذیفہ سے پوچھو، انہوں نے حذیفہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا عمر رضی اللہ تعالیٰ ہیں، کہا ہاں اس یقین کے ساتھ جانتے ہیں جس طرح ہر آنے والے دن کے بعد رات کے آنے کا یقین ہوتا ہے اور یہ اس لئے کہ جو حدیث میں نے بیان کی ہے اس میں غلطی نہیں ہے۔

Narrated Abu Wail:
Hudhaifa said, "'Umar said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle (p.b.u.h) about afflictions'?' I said, 'I know it as the Prophet had said it.' 'Umar said, 'No doubt, you are bold. How did he say it?' I said, 'A man's afflictions (wrong deeds) concerning his wife, children and neighbors are expiated by (his) prayers, charity, and enjoining good.' (The sub-narrator Sulaiman added that he said, 'The prayer, charity, enjoining good and forbidding evil.') 'Umar said, 'I did not mean that, but I ask about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I said, 'O chief of the believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' He asked, 'Will the door be broken or opened?' I replied, 'No, it will be broken.' He said, 'Then, if it is broken, it will never be closed again?' I replied, 'Yes.' " Then we were afraid to ask what that door was, so we asked Masruq to inquire, and he asked Hudhaifa regarding it. Hudhaifa said, "The door was 'Umar. "We further asked Hudhaifa whether 'Umar knew what that door meant. Hudhaifa replied in the affirmative and added, "He knew it as one knows that there will be a night before the tomorrow morning."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں