صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1369

صدقہ اسی صورت میں جائز ہے کہ اس کی مالداری قائم رہے اور جس نے خیرات کیا اس حال میں کہ وہ آپ محتاج ہے یا اس کے گھر والے محتاج ہیں، یا اس پر دین ہے تو دین کا ادا کرنا صدقہ سے اور آزادی وہبہ سے زیادہ مستحق ہے اور وہ اس پر پھیر دیا جائے گا اسے حق نہیں کہ لوگوں کے مالوں کو تلف کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے لوگوں کے اموال لئے اور اس کا ارادہ اسے تلف کرنے کا ہے تو اللہ اسے برباد کرے گا بشرطیکہ وہ صبر میں مشہور ہو اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دے سکتا ہو، اگرچہ اسے احتیاج ہو، جیسے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا کہ جب اپنا مال صدقہ کیا تو سارا مال دے دیا اور اسی طرح انصار نے مہاجرین کو ترجیح دی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کو ضائع کرنے سے منع فرمایا ۔ اس لئے کہ اسے حق نہیں کہ دوسروں کا مال صدقہ کی بناء پر تباہ کرے ۔ اور کعب بن مالک نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی توبہ کی (مقبولیت کے) سبب سے چاہتا ہوں کہ اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول پر نثار کرکے اس سے دست وبردار ہوجاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو اپنا کچھ مال روک رکھے تو زیادہ بہتر ہے۔ میں نے کہا میرا وہ حصہ جو خیبر میں ہے اسے روک رکھتا۔

راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , زہری , سعید بن مسیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا کَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ صدقہ پہلے ان لوگوں پر کر جن کی تجھ پر ذمہ داری ہے اور ان لوگوں سے ابتداء کر جو کہ تیری نگرانی میں ہیں۔

Narrated Abu Huraira :
The Prophet (p.b.u.h) said, "The best charity is that which is practiced by a wealthy person. And start giving first to your dependents."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں