صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1361

بخیل کے تندرستی کی حالت میں صدقہ کرنے کی فضیلت کے بیان، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور خرچ کرو اس چیز سے جو ہم نے تم کو دی، قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کے پاس موت آئے آخر آیت تک۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والوتم خرچ کرو اس چیز سے جو ہم نے تم کو دی قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تو خرید وفروخت ہوگی اور نہ دوستی اور نہ شفاعت آخر آیت تک۔

راوی: موسی بن اسماعیل , عبدالواحد , عمارہ بن قعقاع , ابوزرعہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَی وَلَا تُمْهِلُ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ

موسی بن اسماعیل، عبدالواحد، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سا صدقہ اجر کے اعتبار سے زیادہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تو صدقہ کرے اس حال میں کہ تندرست ہے، بخیل ہے اور فقر سے ڈرتا ہے اور مال داری کی امید کرتا ہے اور نہ توقف کر اتنا کہ جان حلق تک آجائے اور تو کہے کہ اتنا مال فلاں شخص کے لئے ہے اور اتنا مال فلاں شخص کو دے دیا جائے حالانکہ اب تو وہ مال فلاں کا ہو ہی چکا ہے۔

Narrated Abu Huraira:
A man came to the Prophet and asked, "O Allah's Apostle! Which charity is the most superior in reward?" He replied, "The charity which you practice while you are healthy, niggardly and afraid of poverty and wish to become wealthy. Do not delay it to the time of approaching death and then say, 'Give so much to such and such, and so much to such and such.' And it has already belonged to such and such (as it is too late)."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں