زکوۃ کے واجب ہونے کا بیان، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ نماز قائم کرو اور زکوۃ دو اور ابن عباس کا بیان ہے کہ مجھ سے ابوسفیان نے بیان کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قصہ بیان کیا تو کہا کہ ہمیں نماز، زکوۃ، صلہ رحم، اور پاک دامنی کا حکم دیتے ہیں ۔
راوی: ابوالیمان حکم بن نافع , شعیب بن ابی حمزہ , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
ابوالیمان حکم بن نافع، شعیب بن ابی حمزہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے بعض قبیلہ کافر ہوگئے، تو عمر نے کہا کہ آپ لوگوں سے کس طرح جنگ کریں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جہاد کروں یہاں تک کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہیں جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اس نے مجھ سے اپنا جان ومال بچالیا مگر کسی حق کے عوض اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا و اللہ میں اس شخص سے جہاد کروں گا جس نے نماز اور زکوۃ کے درمیان تفریق ڈالی زکوۃ تو مال کا حق ہے واللہ اگر انہوں نے ایک رسی بھی روکی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیتے تھے تو اس کے نہ دینے سے میں ان سے جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ واللہ اللہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ کھول دیا تھا۔ تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔
Narrated Abu Huraira:
When Allah's Apostle died and Abu Bakr became the caliph some Arabs renegade (reverted to disbelief) (Abu Bakr decided to declare war against them), 'Umar, said to Abu Bakr, "How can you fight with these people although Allah's Apostle said, 'I have been ordered (by Allah) to fight the people till they say: "None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said it then he will save his life and property from me except on trespassing the law (rights and conditions for which he will be punished justly), and his accounts will be with Allah.' " Abu Bakr said, "By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allah's orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allah's Apostle . I would fight with them for withholding it" Then 'Umar said, "By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right."