نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان، اقبرتہ، قبرت الرجل اقبر کے معنی ہیں میں نے اس کے لئے قبر بنائی، قبرتہ کے معنی ہیں میں نے اس کو قبر میں دفن کیا، کفاتا کے معنی ہیں کہ اسی پر زندگی بسر کریں گے اور مرنے کے بعد اسی میں دفن کئے جائیں گے ۔
راوی: ہشام ، عائشہ
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَکَّی بِهِ أَبَدًا
ہشام بواسطہ اپنے والد، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے ان لوگوں کے ساتھ دفن نہ کرو بلکہ میری سوکنوں کے ساتھ بقیع میں دفن کرنا میں آپ کے ساتھ دفن کئے جانے کے سبب پاک نہ ہوجاؤں گی۔