صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 131

جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لئے مخصوص کرلیا، یہ خیال کر کے کہ یہ لوگ بغیر تخصیص کے پورے طور پر نہ سمجھیں گے، تو اس مصلحت سے اس کا یہ فعل مستحسن ہے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ لوگوں سے وہی حدیث بیان کرو جس کو وہ سمجھ سکیں کیا تم اس بات کو اچھا سمجھتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی جائے ؟

راوی: اسحاق بن ابراہیم , معاذ بن ہشام , ہشام , قتادہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعاذٌ رَدِيفُهُ عَلَی الرَّحْلِ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ ثَلَاثًا قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَی النَّارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا قَالَ إِذًا يَتَّکِلُوا وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا

اسحاق بن ابراہیم، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادہ، انس بن مالک کہتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ایک مرتبہ) آپ صلی اللہ کے ہمراہ آپ کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے معاذ (بن جبل) انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسعدیک آپ نے فرمایا کہ اے معاذ انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسعدیک تین مرتبہ (ایسا ہی ہوا) آپ نے فرمایا کہ جو کوئی اپنے سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں اللہ اس پر (دوزخ کی) آگ حرام کر دیتا ہے۔ معاذ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں لوگوں کو اس کی خبر کردوں؟ تاکہ وہ خوش ہوجائیں آپ نے فرمایا کہ اس وقت جب کہ تم خبر کر دوگے لوگ (اسی پر) بھروسہ کرلیں گے اور عمل سے باز رہیں گے۔ معاذ نے یہ حدیث اپنی موت کے وقت اس خوف سے بیان کردی کہ کہیں (حدیث کے چھپانے پر ان سے) مواخذہ نہ ہوجاۓ

Narrated Anas bin Malik: "Once Mu'adh was along with Allah's Apostle as a companion rider. Allah's Apostle said, "O Mu'adh bin Jabal." Mu'adh replied, "Labbaik and Sa'daik. O Allah's Apostle!" Again the Prophet said, "O Mu'adh!" Mu'adh said thrice, "Labbaik and Sa'daik, O Allah's Apostle!" Allah's Apostle said, "There is none who testifies sincerely that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is his Apostle, except that Allah will save him from the Hell-fire." Mu'adh said, "O Allah's Apostle! Should I not inform the people about it so that they may have glad tidings?" He replied, "When the people hear about it, they will solely depend on it." Then Mu'adh narrated the above-mentioned Hadith just before his death, being afraid of committing sin (by not telling the knowledge).

یہ حدیث شیئر کریں