جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لئے مخصوص کرلیا، یہ خیال کر کے کہ یہ لوگ بغیر تخصیص کے پورے طور پر نہ سمجھیں گے، تو اس مصلحت سے اس کا یہ فعل مستحسن ہے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ لوگوں سے وہی حدیث بیان کرو جس کو وہ سمجھ سکیں کیا تم اس بات کو اچھا سمجھتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی جائے ؟
راوی: عبیداللہ بن موسیٰ , ابوالطفیل علی
حَدَّثَنَابِهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ مَعْرُوفٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِذَلِکَ
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بواسطہ معروف ابوالطفیل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کو روایت کیا ہے۔
Narrated Abu At-Tufail: the above mentioned Statement of 'Ali.