جب بچہ اسلام لے آئے اور مرجائے تو کیا اس پر نماز پڑھی جائے گی اور کیا بچے پر اسلام پیش کیا جاسکتا ہے اور حسن شریح، ابراہیم اور قتادہ نے فرمایا کہ دونوں میں سے ایک (ماں باپ میں سے) مسلمان ہو تو لڑکا مسلمان کے ساتھ ہوگا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کمزوری میں اپنی ماں کے ساتھ تھے اور اپنے والد کے ساتھ اپنی قوم کے دین پر نہ تھے اور فرمایا کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہوتا ۔
راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , زہری , سالم بن عبداللہ , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّی وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّی ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ فَقَالَ لَهُ مَاذَا تَرَی قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَکَاذِبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِّطَ عَلَيْکَ الْأَمْرُ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَکَ خَبِيئًا فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَکُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْهُ فَلَا خَيْرَ لَکَ فِي قَتْلِهِ وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ إِلَی النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ فَرَأَتْ أمُّ ابْنِ صَيّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَکَتْهُ بَيَّنَ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ وَقَالَ إِسْحَاقُ الْکَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ
عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمراہ ابن صیاد کی طرف چلے کچھ اور لوگ بھی ساتھ تھے ان لوگوں نے ابن صیاد کو بنی مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ابن صیاد کو حضور کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مارا پھر ابن صیاد سے فرمایا کہ کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آپ کی طرف ابن صیاد نے دیکھا اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں تو آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا آپ نے اس سے فرمایا کہ تو دیکھتا کیا ہے ؟ ابن صیاد نے فرمایا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھ پر امر مشتبہ کردیا پھر اس سے آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک بات اپنے دل میں چھپائی ہے تو بتا کیا ہے ؟ ابن صیاد نے کہا وہ دخ ہے آپ نے فرمایا تو ذلیل وخوار ہو تو اپنی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اڑادوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ وہی دجال ہے تو تجھے اس پر قدرت نہ ہوگی اور اگر وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں کوئی بھلائی نہیں ہے سالم نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر کو فرماتے ہوئے سنا اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب اس درخت کے پاس گئے جہاں ابن صیاد تھا آپ یہ خیال کر رہے تھے ابن صیاد سے قبل اس کے کہ وہ آپ کو دیکھے کچھ سنیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا اس حال میں کہ وہ لیٹا ہوا تھا چادر میں لپٹا ہوا تھا اور اس سے کچھ آواز آرہی تھی ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا حالانکہ آپ درختوں کی آڑ میں سے ہو کر آرہے تھے اس نے ابن صیاد سے کہا اے صاف جو ابن صیاد کا نام تھا یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آرہے ہیں ابن صیاد اٹھ بیٹھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اسے چھوڑ دیتی تو معاملہ کھل جاتا اور شعیب نے اپنی حدیث میں فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ یا زَمْزَمَةٌ کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل نے رمرمہ اور معمر نے رَمْزَةٌ روایت کیا ہے۔
Narrated Ibn 'Umar:
'Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet stroked him with his hand and said to him, "Do you testify that I am Allah's Apostle?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Messenger of illiterates." Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), "Do you testify that I am Allah's Apostle?" The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, "I believe in Allah and His Apostles." Then he said (to Ibn Saiyad), "What do you think?" Ibn Saiyad answered, "True people and liars visit me." The Prophet said, "You have been confused as to this matter." Then the Prophet said to him, "I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?)" Ibn Saiyad said, "It is Al-Dukh (the smoke)." (2) The Prophet said, "Let you be in ignominy. You cannot cross your limits." On that 'Umar, said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet (p.b.u.h) said, "If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot over-power him, and if he is not, then there is no use of murdering him." (Ibn 'Umar added): Later on Allah's Apostle (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka'b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw Allah's Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad." And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet said, "Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.
________________________________________