صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1290

کیا میت کو کسی عذر کی بناء پر قبر یا لحد سے نکالا جاسکتا ہے ؟

راوی: مسدد , بشربن مفضل , حسین معلم , عطاء , جابر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلَّا مَقْتُولًا فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَا أَتْرُکُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَيَّ مِنْکَ غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ عَلَيَّ دَيْنًا فَاقْضِ وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِکَ خَيْرًا فَأَصْبَحْنَا فَکَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُکَهُ مَعَ الْآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا هُوَ کَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ

مسدد، بشربن مفضل، حسین معلم، عطاء، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب احد کا زمانہ قریب آیا تو مجھے میرے والد نے رات کو بلایا اور کہا کہ میں اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے پہلے مقتول ہونے والا خیال کرتا ہوں اور میں اپنے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے سوا کوئی چیز ایسی نہیں چھوڑے جارہا ہوں جو تم سے مجھ کو عزیز ہے مجھ پر دین ہے اور اس کو اداء کردینا اور اپنی بہنوں سے اچھا سلوک کرنا، صبح کے وقت ہم نے دیکھا کہ سب سے پہلے مقتول وہی تھے اور ان کے ساتھ قبر میں ایک دوسرا شخص دفن کیا گیا اور میری طبیعت نے گوارا نہ کیا کہ میں ان کو دوسرے کے ساتھ چھوڑں۔ چھ مہینے کے بعد میں نے ان کو نکالا تو اس وقت وہ اسی طرح تھے جس طرح میں نے ان کو دفن کیا تھا سوائے کان کے کہ (کچھ متاثر ہوا تھا)

Narrated Jabir:
When the time of the Battle of Uhud approached, my father called me at night and said, "I think that I will be the first amongst the companions of the Prophet to be martyred. I do not leave anyone after me dearer to me than you, except Allah's Apostle's soul and I owe some debt and you should repay it and treat your sisters favorably (nicely and politely)." So in the morning he was the first to be martyred and was buried along with another (martyr). I did not like to leave him with the other (martyr) so I took him out of the grave after six months of his burial and he was in the same condition as he was on the day of burial, except a slight change near his ear.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں