صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1278

مردہ جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔

راوی: عیاش , عبدالاعلی , سعید , خلیفہ , ابن زریع , سعید , قتادہ , انس

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّی إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَکَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَی مَقْعَدِکَ مِنْ النَّارِ أَبْدَلَکَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا وَأَمَّا الْکَافِرُ أَوْ الْمُنَافِقُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي کُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ

عیاش، عبدالاعلی، سعید، خلیفہ، ابن زریع، سعید، قتادہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور (اس کو دفن کرکے) پیٹھ پھیر لی جاتی ہے اور اس کے ساتھی رخصت ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ جوتوں کی آواز کو سنتا ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر کہتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تو کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ تو اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنے جہنم کے ٹھکانے کی طرف دیکھ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے میں تجھے جنت کا ٹھکانہ عطاء کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان دونوں چیزوں (جنت اور جہنم) کو دیکھے گا اور کافر یا منافق کہے گا کہ میں نہیں جانتا میں تو وہی کہتا ہوں جو لوگ کہتے تھے تو کہا جائے گا تو نے نہ جانا اور نہ سمجھا، پھر لوہے کے ہتھوڑے سے اس کے کانوں کے درمیان مارا جائے گا تو وہ چیخ مارے گا اور اس کی چیخ کو جن وانس کے سوا اس کے آس پاس کی چیزیں سنتی ہیں۔

Narrated Abu Huraira:
The angel of death was sent to Moses and when he went to him, Moses slapped him severely, spoiling one of his eyes. The angel went back to his Lord, and said, "You sent me to a slave who does not want to die." Allah restored his eye and said, "Go back and tell him (i.e. Moses) to place his hand over the back of an ox, for he will be allowed to live for a number of years equal to the number of hairs coming under his hand." (So the angel came to him and told him the same). Then Moses asked, "O my Lord! What will be then?" He said, "Death will be then." He said, "(Let it be) now." He asked Allah that He bring him near the Sacred Land at a distance of a stone's throw. Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Were I there I would show you the grave of Moses by the way near the red sand hill."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں