صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1264

جنازے پر نماز کے طریقے کا بیان ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جنازہ پر نماز پڑھی اور فرمایا کہ اپنے ساتھی پر نماز پڑھو اور فرمایا نجاشی پر نماز پڑھو اور اسے صلوۃ کہا، حالانکہ نہ اس میں رکوع ہے اور نہ سجدہ اور نہ اس میں گفتگو کی جاتی ہے اور اس میں تکبیر اور سلام ہے اور ابن عمر طہارت ہی کی حالت میں نماز پڑھتے تھے آفتاب کے طلوع اور غروب کے وقت نماز نہ پڑھتے تھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے حسن بصری نے کہا میں نے لوگوں کو (کہتے ہوئے) پایا کہ جنازہ پڑھانے کامستحق وہ شخص ہے جس کو لوگ فرض نماز میں امام بنانا پسند کریں اور جب عید کے دن یا جنازہ کے وقت بے وضو ہوجائے تو پانی مانگے تیمم نہ کرے اور جب جنازہ کے پاس اسحال میں پہنچے کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہو تو نماز میں انکے ساتھ تکبیر کہہ کر شریک ہوجائے اور ابن مسیب کہا کہ رات دن اور سفر حضر میں چار تکبیر کہے اور انس نے کہا کہ پہلی تکبیر نماز کے شروع کرنے کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ ان (منافقوں) میں سے کوئی مرجائے تو اس پر کبھی نماز نہ پڑھو اور اسمیں صفیں ہوتی ہیں اور امام ہوتا ہے ۔

راوی: سلیمان بن حرب , شعبہ , شیبانی , شعبی

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّنَا فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَکَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

سلیمان بن حرب، شعبہ، شیبانی، شعبی سے روایت کرتے ہیں شعبی نے بیان کیا کہ مجھے اس شخص نے بتایا جو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک منبوذ کی قبر کے پاس سے گزرا تھا کہ آپ نے ہماری امامت کی اور ہم نے آپ کے پیچھے صفیں قائم کیں ہم نے کہا کہ اے ابوعمر تم سے کس نے بیان کیا ؟ جواب دیا کہ ابن عباس نے۔

Narrated Ash-Shaibani:
Ash-Sha'bi said, "Somebody who passed along with your Prophet (p.b.u.h) by a grave that was separate from the other graves informed me (saying), "The Prophet
led us (in the prayer) and we aligned behind him." We said, "O Abu 'Amr! Who told you this narration?" He replied, "Ibn Abbas."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں