نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا بیان کہ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے جب کہ نوحہ کرنا اس کی عادت میں سے ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص چرواہا (نگران) ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی اور جب نوحہ کرنا اس کا طریقہ نہ ہو تو وہ اس حکم میں داخل ہے جس طرح کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مشابہ ہے کہ اگر کوئی شخص (گناہ کے ) بوجھ سے لدا ہوا اس کے لادنے کے لئے بلائے تو اس کے گناہ کا بوجھ کچھ بھی نہ لادا جائے گا اور جس بکاء کی اجازت دی گئی ہے وہ نوحہ کے علاوہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص ظلما قتل نہیں ہوتا مگر یہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے پر اس کے خون کا ایک حصہ ہوتا ہے کہ اس نے قتل کی سنت ایجاد کی۔
راوی: عبدان , عبداللہ , ابن جریج , عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَکَّةَ وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا أَوْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَکِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَقَالَتْ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا
عبدان، عبداللہ ، ابن جریج، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک لڑکی مکہ میں وفات پاگئی، تو ہم لوگ جنازہ میں شریک ہونے کے لئے پہنچے۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی حاضر ہوئے۔ میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور دوسرے آکر میرے پاس بیٹھ گئے، تو عبداللہ بن عمر نے عثمان سے کہا کہ رونے سے کیوں نہیں روکتے ہو۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی یہی کہتے تھے، چنانچہ بیان کیا میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لوٹا یہاں تک کہ ہم بیداء میں پہنچے تو ایک سوار کو دیکھا کہ درخت کے سایہ میں سورہا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو کون سورہا ہے؟ میں نے جا کر دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں میرے پاس بلا لاؤ میں پھر صہیب کے پاس گیا اور کہا چلو چنانچہ صہیب امیرالمومنین سے ملے جب حضرت عمر مجروح ہوئے تو صہیب روتے ہوئے پہنچے اور کہنے لگے افسوس میرے بھائی افسوس اے میرے ساتھی۔ عمر نے فرمایا اے صہیب کیا تم مجھ پر روتے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ابن عباس کا بیان ہے کہ جب حضرت عمر انتقال کر گئے تو میں نے یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کی تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ اس پر رحم کرے واللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اللہ مومن کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیتا ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب زیادہ کر دیتا ہے اور عائشہ نے فرمایا کہ تمہارے لئے قرآن کافی ہے کہ کوئی گناہ گار دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس نے اس وقت کہا اللہ وہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا ابن ملیکہ نے کہا واللہ ابن عمر نے کچھ بھی نہیں کہا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Ubaidullah bin Abi Mulaika:
One of the daughters of 'Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn 'Umar and Ibn Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) 'Abdullah bin 'Umar said to 'Amr bin 'Uthman, "Will you not prohibit crying as Allah's Apostle has said, 'The dead person is tortured by the crying of his relatives.?" Ibn Abbas said, "Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travelers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to 'Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when 'Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this 'Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?" Ibn Abbas added, "When 'Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." Aisha further added, "The Quran is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn Umar did not say anything after that.
________________________________________