صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز قصر کا بیان ۔ حدیث 1181

جب حالت نماز میں گفتگو کرے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرے اور اس کو سنے ۔

راوی: یحیی بن سلیمان , ابن وہب , عمرو , بکیر , کریب , ابن عباس ومسور بن مخرمہ وعبدالرحمن بن ازہر

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ کُرَيْبٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَرْسَلُوهُ إِلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا عَنْکِ أَنَّکِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْهَا فَقَالَ کُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْهَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ لَکَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُکَ تَنْهَی عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاکَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ

یحیی بن سلیمان، ابن وہب، عمرو، بکیر، کریب، ابن عباس ومسور بن مخرمہ وعبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان حضرات نے کریب کو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا کہ تم ان کے پاس جا کر ہم سب کی طرف سے سلام کہو اور ان سے عصر کی نماز کے بعد دو رکعتوں کے متعلق پوچھو اور یہ کہو کہ ہم لوگوں کو معلوم ہوا ہے کہ آپ یہ دونوں رکعتیں پڑھتی ہیں، حالانکہ ہمیں خبر ملی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور ابن عباس نے کہا کہ میں عمر بن خطاب کے ساتھ اس دو رکعت پڑھنے والے کو مارتا تھا، کریب نے کہا میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور انہیں وہ خبر پہنچادی جو میں لے کر آیا تھا ۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھو، میں ان لوگوں کے پاس واپس آیا اور وہ بات سنادی جو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہی تھی پھر ان لوگوں نے مجھے ام سلمہ کے پاس وہی پیغام دے کر بھیجا، جو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس دے کر بھیجا تھا، تو ام سلمہ نے بیان کیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے منع فرماتے ہوئے سنا، پھر میں نے عصر کی نماز کے بعد آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا پھر آپ میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس انصار میں سے بنی حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں، میں نے ایک لونڈی کو آپ کے پاس بھیجا اور کہا کہ آپ کے پہلو میں کھڑی ہو جا اور آپ سے بیان کیا کہ ام سلمہ عرض کرتی ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کو ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ پڑھ رہے ہیں، اگر وہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرے تو پیچھے ہٹ جا، چنانچہ لونڈی نے ویسا ہی کیا جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا اے بنت ابی امیہ تو نے مجھ سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق کے پوچھا، عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھ کو ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے باز رکھا، جو ظہر کے بعد پڑھی جاتی ہیں، اور یہ دونوں رکعتیں وہی ہیں۔

Narrated Kuraib:
I was sent to Aisha by Ibn Abbas, Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Azhar . They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two Rakat after the 'Asr prayer and to say to her, "We were informed that you offer those two Rakat and we were told that the Prophet had forbidden offering them." Ibn Abbas said, "I along with 'Umar bin Al-Khattab used to beat the people whenever they offered them." I went to Aisha and told her that message. 'Aisha said, "Go and ask Um Salama about them." So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to 'Aisha. Um Salama replied, "I heard the Prophet forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the 'Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, 'Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, "O Allah's Apostle! I have heard you forbidding the offering of these (two Rakat after the 'Asr prayer) but I have seen you offering them." If he waves his hand then wait for him.' The slave girl did that. The Prophet beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, "O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two Rakat after the 'Asr prayer. The people of the tribe of 'Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two Rakat after the Zuhr prayer. These (two Rakat that I have just prayed) are for those (missed) ones.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں