صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 115

علم کی باتوں کے لکھنے کا بیان

راوی: ابونعیم , فضل بن دکین , شیبان , یحیی , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ قَالَ مُحَمَّدٌوَاجْعَلُوهُ عَلَی الشَّکِّ کَذَا قَالَ أَبوُ نُعَبْمٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِأَبِي فُلَانٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ إِلَّا الْإِذْخِرَ

ابونعیم، فضل بن دکین ، شیبان، یحیی ، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) خزاعہ کے لوگوں نے (قبیلہ) بنی لیث کے ایک مرد کو فتح مکہ کے سال میں اپنے مقتول کے عوض میں، جسے بنی لیث نے قتل کیا تھا، مارا ڈالا، اس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر چڑھ گئے اور فرمایا اللہ نے مکہ سے فیل یا قتل کو روک لیا (ابو عبداللہ نے کہا کہ) ابونعیم نے کہا کہ یحیی شک کرتے ہیں (اور) یا (قتل کا لفظ کہتے ہیں) مگر ان کے سواسب لوگ فیل کہتے ہیں، قتل کا لفظ نہیں کہتے اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر غالب کردیا آگاہ رہو، مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا، میرے لئے بھی صرف دن کے تھوڑے حصے کیلئے حلال کیا گیا تھا، آگاہ رہو، وہ اس وقت حرام ہے، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے، اور اس کا درخت نہ کاٹا جائے اور اس کی گری ہوئی چیز صرف وہی شخص اٹھائے جس کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس کا اعلان کر کے مالک تک پہنچائے گا اور جس کا کوئی (عزیز) قتل کیا جائے تو وہ مختار ہے کہ ان (ذیل کی) دو صورتوں میں سے ایک صورت پر عمل کرے، یا دیت لے لے، یا قصاص لے لے، اتنے میں ایک شخص اہل یمن سے آگیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ (مسائل) میرے لئے لکھ دیجئے، آپ نے فرمایا کہ ابوفلاں کے لئے لکھ دو، قریش کے ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذخر کے سوا (اور چیزوں کے کاٹنے کی ممانعت فرمائیے اور اذخر کی ممانعت نہ فرمائیے) اس لئے کہ ہم اس کو اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں) اذخر کے سوا، اذخر کے سوا (اذخر کے سوا اور اشیا کے کا ٹنے کی ممانعت ہے) ۔

Narrated Abu Huraira: In the year of the Conquest of Mecca, the tribe of Khuza'a killed a man from the tribe of Bani Laith in revenge for a killed person, belonging to them. They informed the Prophet about it. So he rode his Rahila (she-camel for riding) and addressed the people saying, "Allah held back the killing from Mecca. (The sub-narrator is in doubt whether the Prophet said "elephant or killing," as the Arabic words standing for these words have great similarity in shape), but He (Allah) let His Apostle and the believers over power the infidels of Mecca. Beware! (Mecca is a sanctuary) Verily! Fighting in Mecca was not permitted for anyone before me nor will it be permitted for anyone after me. It (war) in it was made legal for me for few hours or so on that day. No doubt it is at this moment a sanctuary, it is not allowed to uproot its thorny shrubs or to uproot its trees or to pick up its Luqatt (fallen things) except by a person who will look for its owner (announce it publicly). And if somebody is killed, then his closest relative has the right to choose one of the two– the blood money (Diyya) or retaliation having the killer killed. In the meantime a man from Yemen came and said, "O Allah's Apostle! Get that written for me." The Prophet ordered his companions to write that for him. Then a man from Quraish said, "Except Al-Iqhkhir (a type of grass that has good smell) O Allah's Apostle, as we use it in our houses and graves." The Prophet said, "Except Al-Idhkhiri.e. Al-Idhkhir is allowed to be plucked."

یہ حدیث شیئر کریں