نفل نمازیں جماعت سے پڑھنے کا بیان اس کو انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا۔
راوی: اسحٰق , یعقوب بن ابراہیم , ابراہیم , ابن شہاب , محمود بن ربیع انصاری
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا فِي وَجْهِهِ مِنْ بِئْرٍ کَانَتْ فِي دَارِهِمْ فَزَعَمَ مَحْمُودٌ أَنَّهُ سَمِعَ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ الْأَنْصارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بِبَنِي سَالِمٍ وَکَانَ يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَادٍ إِذَا جَائَتْ الْأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ قِبَلَ مَسْجِدِهِمْ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي أَنْکَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ الْوَادِيَ الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَ قَوْمِي يَسِيلُ إِذَا جَائَتْ الْأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ فَوَدِدْتُ أَنَّکَ تَأْتِي فَتُصَلِّي مِنْ بَيْتِي مَکَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّی قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِکَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ وَصَفَفْنَا وَرَائَهُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ فَحَبَسْتُهُ عَلَی خَزِيرٍ يُصْنَعُ لَهُ فَسَمِعَ أَهْلُ الدَّارِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَثَابَ رِجَالٌ مِنْهُمْ حَتَّی کَثُرَ الرِّجَالُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ مَا فَعَلَ مَالِکٌ لَا أَرَاهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ ذَاکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُلْ ذَاکَ أَلَا تَرَاهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَمَّا نَحْنُ فَوَاللَّهِ لَا نَرَی وُدَّهُ وَلَا حَدِيثَهُ إِلَّا إِلَی الْمُنَافِقِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ فَحَدَّثْتُهَا قَوْمًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَتِهِ الَّتِي تُوُفِّيَ فِيهَا وَيَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَلَيْهِمْ بِأَرْضِ الرُّومِ فَأَنْکَرَهَا عَلَيَّ أَبُو أَيُّوبَ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا قُلْتَ قَطُّ فَکَبُرَ ذَلِکَ عَلَيَّ فَجَعَلْتُ لِلَّهِ عَلَيَّ إِنْ سَلَّمَنِي حَتَّی أَقْفُلَ مِنْ غَزْوَتِي أَنْ أَسْأَلَ عَنْهَا عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ وَجَدْتُهُ حَيًّا فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ فَقَفَلْتُ فَأَهْلَلْتُ بِحَجَّةٍ أَوْ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ سِرْتُ حَتَّی قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ بَنِي سَالِمٍ فَإِذَا عِتْبَانُ شَيْخٌ أَعْمَی يُصَلِّي لِقَوْمِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ مِنْ الصَّلَاةِ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَأَخْبَرْتُهُ مَنْ أَنَا ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ کَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ
اسحاق، یعقوب بن ابراہیم، ابراہیم، ابن شہاب، محمود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ربیع انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یاد ہیں اور وہ کلی بھی یاد ہے جو میرے چہرے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے گھر کو کنوئیں سے لے کر کی تھی، انہوں نے کہا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر میں شریک ہوئے تھے کہتے ہوئے سنا کہ میں اپنی قوم بنی سالم کو نماز پڑھاتا تھا اور میرے درمیان اور ان کے درمیان ایک وادی حائل تھی اور جب بارش ہوتی تو میرے لئے ان کی مسجد کی طرف راستہ طے کرکے جانا دشوار ہوتا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میری نگاہ کمزور ہے اور وادی جو ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حائل ہے جب بارش ہوتی ہے تو مجھ پر دشوار ہوتا ہے کہ راستہ طے کرکے وہاں پہنچوں، اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئیں اور میرے مکان میں ایک جگہ پر نماز پڑھ لیں کہ میں اس کو نماز کی جگہ بنالوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ایسا کروں گا، چنانچہ صبح کے وقت میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچے جب کہ دھوپ تیز ہوچکی تھی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت چاہی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دے دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا تم اپنے گھر میں کون سی جگہ پسند کرتے ہو جہاں میں نماز پڑھوں؟ میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جس میں نماز پڑھنا پسند کرتا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف قائم کی پھر دو رکعت نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم نے بھی سلام پھیرا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام پھیر چکے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خزیرۃ(ایک قسم کا کھانا) پر روکا، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے تیار کرلیا گیا تھا۔ جب دوسرے گھر والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز میرے گھر میں سنی تو دوڑ پڑے یہاں تک کہ گھر میں لوگ بہت زیادہ ہوگئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ مالک نے کیا کیا، میں اسے نہیں دیکھتا ہوں تو ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ وہ منافق ہے اللہ کے رسول سے اسے محبت نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کہو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے لا الہ الا اللہ کہا ہے اس سے اللہ کی رضا چاہتا ہے تو اس نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں لیکن ہم تو واللہ اس کی محبت اور اس کی گفتگو منافقین ہی سے دیکھتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جہنم پر اس شخص کو حرام کردیا ہے جو لا الہ الا اللہ کہے اور اس سے رضائے الٰہی چاہتا ہو۔ محمود نے بیان کیا کہ میں نے اس کو ایک جماعت سے بیان کیا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے اور اس جنگ میں بیان کیا جس میں انہوں نے وفات پائی اور اس وقت روم میں یزید بن معاویہ حاکم تھا، ابوایوب نے ہماری اس حدیث کا انکار کیا اور کہا و اللہ جو تو نے کہا میرا خیال ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا، یہ مجھے برا معلوم ہوا اور میں نے اللہ کیلئے نذر مانی کہا اگر وہ مجھے صحیح و سالم رکھے یہاں تک کہ میں اس غزوہ سے واپس ہوجاؤں تو میں اس حدیث کے متعلق عتبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے پوچھوں گا، اگر میں نے انہیں ان کی قوم کی مسجد میں زندہ پایا، چنانچہ میں غزوہ سے لوٹا میں نے حج یا عمرہ کا احرام باندھا پھر میں چلا یہاں تک کہ مدینہ پہنچا، میں بنی سالم کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ عتبان بڈھے اور نابینا ہوگئے ہیں اپنی قوم کو نماز پڑھاتے ہیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان کو سلام کیا اور بتایا کہ میں کون ہوں، پھر میں نے ان سے حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھ سے اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی بار بیان کیا گیا تھا۔
Narrated Mahmud bin Ar-rabi' Al-Ansari,
that he remembered Allah's Apostle and he also remembered a mouthful of water which he had thrown on his face, after taking it from a well that was in their house. Mahmud said that he had heard Itban bin Malik, who was present with Allah's Apostle in the battle of Badr saying, "I used to lead my people at Bani Salim in the prayer and there was a valley between me and those people. Whenever it rained it used to be difficult for me to cross it to go to their mosque. So I went to Allah's Apostle and said, 'I have weak eye-sight and the valley between me and my people flows during the rainy season and it becomes difficult for me to cross it; I wish you would come to my house and pray at a place so that I could take that place as a praying place.' Allah's Apostle said, 'I will do so.' So Allah's Apostle and Abu Bakr came to my house in the (next) morning after the sun had risen high. Allah's Apostle asked my permission to let him in and I admitted him. He did not sit before saying, 'Where do you want us to offer the prayer in your house?' I pointed to the place where I wanted him to pray. So Allah's Apostle stood up for the prayer and started the prayer with Takbir and we aligned in rows behind him; and he offered two Rakat, and finished them with Taslim, and we also performed Taslim with him. I detained him for a meal called "Khazir" which I had prepared for him.–("Khazir" is a special type of dish prepared from barley flour and meat soup)–
When the neighbors got the news that Allah's Apostle was in my house, they poured it till there were a great number of men in the house. One of them said, 'What is wrong with Malik, for I do not see him?' One of them replied, 'He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle.' On that Allah's Apostle said, 'Don't say this. Haven't you seen that he said, 'None has the right to be worshipped but Allah for Allah's sake only.' The man replied, 'Allah and His Apostle know better; but by Allah, we never saw him but helping and talking with the hypocrites.' Allah's Apostle replied, 'No doubt, whoever says. None has the right to be worshipped but Allah, and by that he wants the pleasures of Allah, then Allah will save him from Hell." Mahmud added, "I told the above narration to some people, one of whom was Ab-u Aiyub, the companion of Allah's Apostle in the battle in which he (Ab-u Aiyub) died and Yazid bin Mu'aw7ya was their leader in Roman Territory. Abu Aiyub denounced the narration and said, 'I doubt that Allah's Apostle ever said what you have said.' I felt that too much, and I vowed to Allah that if I remained alive in that holy battle, I would (go to Medina and) ask Itban bin Malik if he was still living in the mosque of his people. So when he returned, I assumed Ihram for Hajj or 'Umra and then I proceeded on till I reached Medina. I went to Bani Salim and Itban bin Malik, who was by then an old blind man, was leading his people in the prayer. When he finished the prayer, I greeted him and introduced myself to him and then asked him about that narration. He told that narration again in the same manner as he had narrated it the first time."
________________________________________