صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 106

اس شخص کا بیان جو کوئی بات سنے اور اس کو نہ سمجھے پھر اس سے دوبارہ پوچھے یہاں تک سمجھ لے

راوی: سعید بن ابی مریم , نافع ابن عمر , ابن ابی ملیکہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّی تَعْرِفَهُ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَوَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا قَالَتْ فَقَالَ إِنَّمَا ذَلِکِ الْعَرْضُ وَلَکِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِکْ

سعید بن ابی مریم، نافع ابن عمر، ابن ابی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب کسی ایسی بات کو سنتیں جس کو نہ سمجھتیں تو پھر دوبارہ اس میں تفتیش کرتیں، تاکہ اس کو سمجھ لیں۔چنانچہ (ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (قیامت میں) جس کا حساب لیا گیا اس پر (ضرور) عذاب کیا جائے گا، عائشہ کہتی ہیں (یہ سن کر) میں نے کہا کہ اللہ پاک تو یہ فرماتا ہے کہ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا 84۔ الانشقاق : 8)، ترجمہ پس عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا ، (معلوم ہوا کہ حساب کے بعد عذاب کچھ ضروری نہیں) آپ نے فرمایا یہ حساب جس کا ذکر اس آیت میں ہے درحقیقت حساب نہیں بلکہ صرف پیش کردینا ہے لیکن جس شخص سے حساب میں جانچ کی گئی وہ یقینا ہلاک ہوگا۔

Narrated Ibn Abu Mulaika: Whenever 'Aisha (the wife of the Prophet) heard anything which she did not understand, she used to ask again till she understood it completely. Aisha said: "Once the Prophet said, "Whoever will be called to account (about his deeds on the Day of Resurrection) will surely be punished." I said, "Doesn't Allah say: "He surely will receive an easy reckoning." (84.8) The Prophet replied, "This means only the presentation of the accounts but whoever will be argued about his account, will certainly be ruined."

یہ حدیث شیئر کریں