قبر گہری کھودنی چاہئے
راوی:
وعن هشام بن عامر أن النبي صلى الله عليه و سلم قال يوم أحد : " احفروا وأوسعوا وأعمقوا وأحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد وقدموا أكثرهم قرآنا " . رواه أ مد والترمذي وأبو داود والنسائي وروى ابن ماجه إلى قوله وأحسنوا
حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ احد کے دن فرمایا کہ " قبریں کھودو اور قبروں کو کشادہ و گہری کھودو اور انہیں اچھی بناؤ (یعنی قبروں کو ہموار بناؤ اور اندر سے کوڑا کرکٹ و مٹی وغیرہ صاف کرو) اور ایک ایک قبر میں دو دو تین تین کو دفن کرو اور ان میں آگے (یعنی قبلہ کی طرف) اسے رکھو جسے قرآن زیادہ اچھا یاد تھا " ۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد ، نسائی اور ابن ماجہ نے اس روایت کو لفظ " احسنوا " تک نقل کیا ہے" ۔
تشریح
غزوہ احد کے دن، سے مراد یہ ہے کہ جب احد ختم ہوئی اور شہداء کو دفن کرنے کا ارادہ کیا گیا تو اس وقت آپ نے فرمایا کہ قبریں کھودو، لہٰذا ارشاد گرامی میں قبریں کھودنے کا حکم تو وجوب کے طور پر ہے بقیہ احکام یعنی قبروں کو کشادہ اور گہرا کھودنے اور اچھی بنانے کا حکم استحباب کے طور پر ہے۔
" قبروں کو گہری کھودو" اس سے معلوم ہوا کہ قبر کو گہرا کھودنا سنت ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے میت درندوں سے محفوظ رہتی ہے۔
مظہر کا قول ہے کہ قبریں اتنی گہری کھودنی چاہئیں کہ اگر آدمی اندر کھڑا ہو کر اپنے ہاتھ اٹھائے تو اس کی انگلیوں کے سرے قبر کے کنارے تک پہنچ جائیں۔
ایک ایک قبر میں دو دو اور تین تین مردوں کو دفن کرنا مجبوری اور ضرورت کے وقت تو جائز ہے لیکن بغیر کسی ضرورت اور مجبوری کے جائز نہیں ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی" اور ان میں آگے (یعنی قبلہ کی طرف) اسے رکھو جسے قرآن زیادہ اچھا یاد تھا میں اس طرف اشارہ ہے کہ جس طرح عالم با عمل کی تعظیم و تکریم اس کی زندگی میں کی جاتی تھی اسی طرح مرنے کے بعد بھی اس کی تعظیم اور اس کے احترام کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
ایک سے زیادہ جنازوں کی بیک وقت نماز
جس طرح ایک جنازہ پر ایک نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے اسی طرح ایک وقت میں کئی جنازوں پر بھی ایک نماز جنازہ ادا کی جا سکتی ہے مطلب یہ ہے کہ بیک وقت کئی جنازے جمع ہو جائیں تو خواہ ہر جنازے کی الگ الگ نماز پڑھی جائے خواہ تمام جنازوں کو رکھ کر سب کے لئے ایک ہی نماز پڑھ لی جائے دونوں صورتیں جائز ہیں۔ نیز اگر کئی جنازوں کی ایک ہی نماز بیک وقت پڑھی جائے تو جنازوں کو آگے ترتیب سے رکھنے میں بھی اختیار ہے کہ چاہے تو تمام جنازوں کو قبلہ کی طرف آگے پیچھے کر کے رکھا جائے اور چاہے طول میں قطار باندھ کر تمام جنازوں کو رکھ دیا جائے دونوں طرح جائز ہے البتہ امام کو چاہئے کہ وہ اس جنازہ کے پاس کھڑا ہو جو ان جنازوں میں افضل ہو۔